۔ (۱۰۸۹۱)۔ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ: لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَکَّۃَ، جَعَلَ أَہْلُ مَکَّۃَیَأْتُونَہُ بِصِبْیَانِہِمْ، فَیَمْسَحُ عَلٰی رُؤُوْسِہِمْ، وَیَدْعُو لَہُمْ فَجِیئَ بِی إِلَیْہِ، وَإِنِّی مُطَیَّبٌ بِالْخَلُوقِ، وَلَمْ یَمْسَحْ عَلٰی رَأْسِی، وَلَمْ یَمْنَعْہُ مِنْ ذٰلِکَ إِلَّا أَنَّ أُمِّی
خَلَّقَتْنِی بِالْخَلُوقِ، فَلَمْ یَمَسَّنِی مِنْ أَجْلِ الْخَلُوقِ۔ (مسند احمد: ۱۶۴۹۲)
سیدنا ولید بن عقبہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو اہلِ مکہ اپنے بچوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لانے لگے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے سروں پر بابرکت ہاتھ پھیر دیں اور ان کے حق میں دعا کر دیں۔ مجھے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، چونکہ مجھے خلوق خوشبو لگیہوئی تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ نہیں ! بخاری اور مسلم میں اس جگہ یہ الفاظ ہیں وَلَا فَارًّا بِجِزْیَۃٍ اور نہ ہی فساد کرکے بھاگنے والے کو (حرم پناہ دیتا ہے)۔ (عبداللہ رفیق)
پھیرا، میری والدہ نے مجھے یہ خوشبو لگا دی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی وجہ سے میرے سر پر ہاتھ نہیں پھیرا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10891)