Blog
Books



۔ (۱۰۸۹۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: بَعَثَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ إِلٰی بَنِی أَحْسِبُہُ قَالَ: جَذِیمَۃَ، فَدَعَاہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، فَلَمْ یُحْسِنُوا أَنْ یَقُولُوا أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا یَقُولُونَ صَبَأْنَا صَبَأْنَا، وَجَعَلَ خَالِدٌ بِہِمْ أَسْرًا وَقَتْلًا، قَالَ: وَدَفَعَ إِلٰی کُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِیرًا حَتّٰی إِذَا أَصْبَح یَوْمًا أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ یَقْتُلَ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِیرَہُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ لَا أَقْتُلُ أَسِیرِی، وَلَا یَقْتُلُرَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِی أَسِیرَہُ، قَالَ: فَقَدِمُوا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرُوا لَہُ صَنِیعَ خَالِدٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَفَعَ یَدَیْہِ: ((اللّٰہُمَّ إِنِّی أَبْرَأُ إِلَیْکَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ۔)) مَرَّتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۶۳۸۲)
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بنو جزیمہ کی طرف روانہ کیا، انہوں نے جا کر انہیں اسلام کی دعوت پیش کی، وہ اچھی طرح اَسْلَمْنَا ( ہم مسلمان ہیں) نہ کہہ سکے، اس کی بجائے انہوں نے صَبَأْنَا صَبَأْنَا (ہم صابی ہو گئے، صابی ہو گئے) کہا۔ ان کییہ بات سن کر سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان میں سے بعض کو قتل اور بعض کو قیدی بنانا شروع کیا اور انہوں نے ایک ایک قیدی کو ہمارے حوالے کیایہاں تک کہ ایک دن صبح ہوئی تو انھوں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے ہر آدمی اپنے اپنے قیدی کو قتل کر دے۔ ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم! میں تو اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ ہی میرے ساتھیوں میں سے کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا۔ پھر جب صحابہ کرام نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے تو انہوں نے خالد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا،یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اوپر کو اُٹھا کر دو دفعہ فرمایا: یا اللہ ! خالد نے جو کچھ کیا ہے، میں اس سے برائت اور لا تعلقی کا اظہار کرتا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10896)
Background
Arabic

Urdu

English