Blog
Books



۔ (۱۰۹۰۱)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: فَتَحْنَا مَکَّۃَ ثُمَّ إِنَّا غَزَوْنَا حُنَیْنًا: فَجَائَ الْمُشْرِکُونَ بِأَحْسَنِ صُفُوفٍ رَأَیْتُ أَوْ رَأَیْتَ، فَصُفَّ الْخَیْلُ، ثُمَّ صُفَّتِ الْمُقَاتِلَۃُ، ثُمَّ صُفَّتِ النِّسَائُ مِنْ وَرَائِ ذٰلِکَ، ثُمَّ صُفَّتِ الْغَنَمُ، ثُمَّ صُفَّتِ النَّعَمُ، قَالَ: وَنَحْنُ بَشَرٌ کَثِیرٌ قَدْ بَلَغْنَا سِتَّۃَ آلَافٍ وَعَلٰی مُجَنِّبَۃِ خَیْلِنَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ، قَالَ: فَجَعَلَتْ خُیُولُنَا تَلُوذُ خَلْفَ ظُہُورِنَا، قَالَ: فَلَمْ نَلْبَثْ أَنِ انْکَشَفَتْ خُیُولُنَا، وَفَرَّتِ الْأَعْرَابُ وَمَنْ نَعْلَمُ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: فَنَادٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا لَلْمُہَاجِرِینَ! یَا لَلْمُہَاجِرِینَ!)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا لَلْأَنْصَارِ! یَا لَلْأَنْصَارِ!)) قَالَ أَنَسٌ: ہٰذَا حَدِیثُ1 عِمِّیَّۃٍ، قَالَ: قُلْنَا: لَبَّیْکَیَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَیْمُ اللّٰہِ! مَا أَتَیْنَاہُمْ حَتّٰی ہَزَمَہُمُ اللَّہُ، قَالَ: فَقَبَضْنَا ذٰلِکَ الْمَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَی الطَّائِفِ فَحَاصَرْنَاہُمْ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلٰی مَکَّۃَ، قَالَ: فَنَزَلْنَا فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْطِی الرَّجُلَ الْمِائَۃَ، وَیُعْطِی الرَّجُلَ الْمِائَۃَ، قَالَ: فَتَحَدَّثَ الْأَنْصَارُ بَیْنَہَا أَمَّا مَنْ قَاتَلَہُ فَیُعْطِیہِ، وَأَمَّا مَنْ لَمْ یُقَاتِلْہُ فَلَا یُعْطِیہِ، قَالَ: فَرُفِعَ الْحَدِیثُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ أَمَرَ بِسَرَاۃِ الْمُہَاجِرِینَ وَالْأَنْصَارِ أَنْ یَدْخُلُوا عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((لَا یَدْخُلْ عَلَیَّ إِلَّا أَنْصَارِیٌّ أَوِ الْأَنْصَارُ۔)) قَالَ: فَدَخَلْنَا الْقُبَّۃَ حَتَّی مَلَأْنَا الْقُبَّۃَ، قَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ! (أَوْ کَمَا قَالَ) مَا حَدِیثٌ أَتَانِی؟)) قَالُوْا: مَا أَتَاکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((مَا حَدِیثٌ أَتَانِی؟)) قَالُوا: مَا أَتَاکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ، وَتَذْہَبُونَ بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی تَدْخُلُوا بُیُوتَکُمْ؟)) قَالُوْا: رَضِینَایَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَوْ أَخَذَ النَّاسُ شِعْبًا وَأَخَذَتِ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! رَضِینَا، قَالَ: ((فَارْضَوْا۔)) أَوْ کَمَا قَالَ۔ (مسند احمد: ۱۲۶۳۵)
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے مکہ مکرمہ کو فتح کر لیا، پھر ہم نے حنین پر چڑھائی کی، اس موقع پر مشرکین اس قدر عمدہ صف بندی کر کے آئے کہ میں نے اور تم نے اس سے بہتر صف بندی نہیں دیکھی ہو گی۔ سب سے پہلے گھوڑوں کی قطار بنائی گئی، پھر پیدل جنگ جو لوگوں کی قطار تھی، ان کے پیچھے عورتوں کی قطار تھی، ان کے پیچھے بکریوں کی اور ان سے پیچھے اونٹوں کی، ہماری بھی بہت تعداد تھی، ہم چھ ہزار کی تعداد کو پہنچ رہے تھے اور ہمارے گھڑ سواروں کے جو دستے لشکر کے دونوں پہلوؤں میں تھے، ان کے سربراہ سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، ہمارے گھوڑے ہماری سواریوں اونٹوں کی پناہ ڈھونڈنے لگے، تھوڑی دیر گزری تھی کہ ہمارے گھوڑے بھاگ اُٹھے اور دیہاتی لوگ اور جن لوگوں کو ہم پہنچانتے تھے، وہ سب فرار ہونے لگے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آوازیں دیں: او مہاجرو! او مہاجرو! پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کو آواز دی اور فرمایا: او انصاریو! او انصاریو! سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث ان احادیث میں سے ہے جو مجھے میرے چچا نے بیان کی ہیں، (اور قاضی عیاض نے لکھا ہے کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ یہ حدیث ان احادیث میں سے ہے جو مجھے بہت سے لوگوں نے بیان کی ہے۔) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پکار پر ہم سب نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول!ہم حاضر ہیں، تب اللہ کے رسول آگے بڑھے، اللہ کی قسم! ہمارے ان کے پاس پہنچتے ہی اللہ تعالیٰ نے ان دشمنوں کو شکست سے دو چار کر دیا۔ ہم نے وہ سارا مال اپنے قبضے میں لے لیا، پھر ہم طائف کی طرف چل دئیے، ہم نے چالیس دن تک ان کا محاصرہ کئے رکھا، اس کے بعد ہم مکہ مکرمہ کی طرف واپس لوٹ آئے، ہم یہاں پہنچے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ایک آدمی کو سو سو (اونٹ) دینا شروع کیے، انصار آپس میں کچھ ایسی باتیں کرنے لگے کہ جن لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے لڑائیاں کیں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان ہی کو دے رہے ہیں اور جن لوگوں نے آپ سے کبھی لڑائی نہیں کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو نہیں دے ! حَدِیثُ عِمِّیَّۃٍ کے حوالے سے مختلف وجوہات کے لیے شرح النووی ملاحظہ فرمائیں۔ (عبداللہ رفیق) رہے۔ جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک جا پہنچی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مہاجرین اور انصار کے سرکردہ لوگوں کو اپنے پاس بلوا کر فرمایا: انصار کے سوا کوئی دوسرا آدمی میرے پاس نہ آئے۔ ہم خیمہ کے اندر چلے گئے، خیمہ بھر گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے انصار کی جماعت! یہ مجھ تک کیا بات پہنچی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تک کون سی بات پہنچی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ اموال لے کر جائیں اور تم اللہ کے رسول کو اپنے گھروں میں ساتھ لے کر جاؤ؟ وہ سب کہنے لگے: اے اللہ کے رسول ! ہم راضی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم اسی پر راضی رہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(10901)
Background
Arabic

Urdu

English