Blog
Books



۔ (۱۰۹۰۲)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: لَمَّا اِسْتَقْبَلْنَا وَادِیَ حُنَیْنٍ قَالَ: اِنْحَدَرْنَا فِیْ وَادٍ مِنْ اَوْدِیَۃِ تِہَامَۃَ اَجْوَفَ حَطُوْطٍ، إِنَّمَا نَنْحَدِرُ فِیْہِ اِنْحِدَارًا، قَالَ: وَفِیْ عِمَایَۃِ الْصُبْحِ، وَقَدْ کَانَ الْقَوْمُ کَمَنُوْا لَنَا فِیْ شِعَابِہِ وَفِی أَجْنَابِہِ وَمَضَایِقِہِ قَدْ أَجْمَعُوا وَتَہَیَّئُوا وَأَعَدُّوا، قَالَ: فَوَاللّٰہِ! مَا رَاعَنَا وَنَحْنُ مُنْحَطُّونَ إِلَّا الْکَتَائِبُ، قَدْ شَدَّتْ عَلَیْنَا شَدَّۃَ رَجُلٍ وَاحِدٍ، وَانْہَزَمَ النَّاسُ رَاجِعِینَ، فَاسْتَمَرُّوا لَا یَلْوِی أَحَدٌ مِنْہُمْ عَلٰی أَحَدٍ، وَانْحَازَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ الْیَمِینِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِلَیَّ أَیُّہَا النَّاسُ، ہَلُمَّ إِلَیَّ، أَنَا رَسُولُ اللّٰہِ، أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ۔)) قَالَ: فَلَا شَیْئَ احْتَمَلَتِ الْإِبِلُ بَعْضُہَا بَعْضًا فَانْطَلَقَ النَّاسُ إِلَّا أَنَّ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَہْطًا مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالْأَنْصَارِ،وَأَہْلِ بَیْتِہِ غَیْرَ کَثِیرٍ، وَفِیمَنْ ثَبَتَ مَعَہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ، وَمِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَابْنُہُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو سُفْیَانَ بْنُ الْحَارِثِ، وَرَبِیعَۃُ بْنُ الْحَارِثِ، وأَیْمَنُ بْنُ عُبَیْدٍ وَہُوَ ابْنُ أُمِّ أَیْمَنَ، وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ، قَالَ: وَرَجُلٌ مِنْ ہَوَازِنَ عَلَی جَمَلٍ لَہُ أَحْمَرَ، فِییَدِہِ رَایَۃٌ لَہُ سَوْدَائُ فِی رَأْسِ رُمْحٍ طَوِیلٍ لَہُ أَمَامَ النَّاسِ، وَہَوَازِنُ خَلْفَہُ، فَإِذَا أَدْرَکَ طَعَنَ بِرُمْحِہِ وَإِذَا فَاتَہُ النَّاسُ رَفَعَہُ لِمَنْ وَرَائَ ہُ فَاتَّبَعُوہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۹۱)
عبدالرحمن بن جابر سے مروی ہے، وہ اپنے والد سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: جب ہم وادیٔ حنین کے سامنے پہنچے تو ہمارا گزر تہامہ کی ایک ایسی وادی سے ہوا، جو کافی وسیع اور چوڑی تھی اور بلندی سے پستی کی طرف مائل تھی،ہم اس میں اوپر سے نیچے کی طرف اترے جا رہے تھے، صبح کے جھٹ پٹے کا وقت تھا، دشمن ہمارے مقابلہ کے لیے وادی کے پہاڑوں کی گھاٹیوں میں مختلف مقامات اور تنگ جگہوں میں چھپے ہوئے تھے، وہ ہمارے مقابلہ کے لیے جمع تھے اور پوری طرح تیار تھے۔ اللہ کی قسم! ہم وادی میں نیچے کو اترتے جا رہے تھے کہ ان کے دستوں نے ہم پر یک بار گی حملہ کر دیا، ہمارے لوگ اس اچانک حملے سے بدحواس ہو کر شکست خوردہ ہو کر دوڑ گئے۔ کوئی کسی کی طرف دیکھتا نہیں تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی راستے سے داہنی طرف ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! میری طرف آجاؤ، میرے پاس آجاؤ، میں اللہ کا رسول ہوں، میں محمد بن عبداللہ ہوں۔ وقتی طور پر کسی نے جواب نہ دیا، اونٹ ایک دوسرے پر غضبانک ہوکر بھاگ رہے تھے لوگ چل رہے تھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ کچھ مہاجرین وانصار اور اہل بیت کے کچھ افراد رہ گئے۔ آپ کے پاس رہ جانے والوں میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اور اہل بیت میں سے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، سیدنا عباس بن عبدالمطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ان کے فرزند سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ، سیدنا ابو سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بن حارث، سیدنا ربیعہ بن حارث رضی اللہ عنہ، سیدہ ام ایمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بیٹے سیدنا ایمن بن عبید اور سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے نام ہیں۔ بنو ہوازن کا ایک فرد جو سرخ اونٹ پر سوار تھا، اور اس کے ہاتھ میں طویل نیزے کے سرے پر سیاہ علم لہرا رہا تھا، وہ اپنے قبیلہ کے آگے آگے تھا اور باقی سارا بنو ہوازن اس کی اقتداء میں چلا جا رہا تھا، جب راستے میں کوئی مسلمان ملتا وہ اس پر نیزے کا وار کر دیتا اور جب لوگ گزر جاتے تو اپنے جھنڈے کو اپنے پیچھے والوں کی راہنمائی کے لیے بلند کر دیتا اور لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10902)
Background
Arabic

Urdu

English