Blog
Books



۔ (۱۰۹۰۵)۔ حَدَّثَنَا إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الْأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہَوَازِنَ وَغَطَفَانَ، فَبَیْنَمَا نَحْنُ کَذٰلِکَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلٰی جَمَلٍ أَحْمَرَ فَانْتَزَعَ شَیْئًا مِنْ حَقَبِ الْبَعِیرِ فَقَیَّدَ بِہِ الْبَعِیرَ، ثُمَّ جَاء َ یَمْشِی حَتّٰی قَعَدَ مَعَنَایَتَغَدّٰی، قَالَ: فَنَظَرَ فِی الْقَوْمِ فَإِذَا ظَہْرُہُمْ فِیہِ قِلَّۃٌ، وَأَکْثَرُہُمْ مُشَاۃٌ، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَی الْقَوْمِ خَرَجَ یَعْدُو، قَالَ: فَأَتٰی بَعِیرَہُ فَقَعَدَ عَلَیْہِ، قَالَ: فَخَرَجَ یَرْکُضُہُ وَہُوَ طَلِیعَۃٌ لِلْکُفَّارِ، فَاتَّبَعَہُ رَجُلٌ مِنَّا مِنْ أَسْلَمَ عَلٰی نَاقَۃٍ لَہُ وَرْقَائَ، قَالَ إِیَاسٌ: قَالَ أَبِی: فَاتَّبَعْتُہُ أَعْدُو عَلَی رِجْلَیَّ، قَالَ: وَرَأْسُ النَّاقَۃِ عِنْدَ وَرِکِ الْجَمَلِ، قَالَ: وَلَحِقْتُہُ فَکُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ النَّاقَۃِ، وَتَقَدَّمْتُ حَتّٰی کُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ الْجَمَلِ، ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتّٰی أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ، فَقُلْتُ لَہُ: إِخْ، فَلَمَّا وَضَعَ الْجَمَلُ رُکْبَتَہُ إِلَی الْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَیْفِی فَضَرَبْتُ رَأْسَہُ فَنَدَرَ، ثُمَّ جِئْتُ بِرَاحِلَتِہِ أَقُودُہَا فَاسْتَقْبَلَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَ النَّاسِ، قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ ہٰذَا الرَّجُلَ؟)) قَالُوا: ابْنُ الْأَکْوَعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَہُ سَلَبُہُ أَجْمَعُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۶۵۱)
سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مل کر بنو ہوازن اور غطفان پر حملہ کیا، ہم لڑائی میں مصروف تھے کہ ایک آدمی اپنے سرخ اونٹ پر سوار آیا، اس نے اونٹ کے اوپر بندھی تھیلی سے کوئی چیز نکال کر اس کے ساتھ اونٹ کو باندھا، پھر وہ چلتا چلتا آکر ہمارے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے لگا، اس سے لوگوں پر نظر ڈالی اس نے دیکھا کہ تعداد بہت کم ہے، اور اکثر لوگ پیدل ہیں، اس نے جب یہ حالت دیکھی تو بھاگ کھڑا ہوا، اونٹ کے پاس پہنچ کر اس پر بیٹھا اور اسے ایڑ لگا دی، درحقیقت وہ کفار کا جاسوس تھا، ہم میں سے بنو اسلم کا ایک آدمی اپنی سفید اونٹنی پر سوار ہو کر اس کے پیچھے ہو لیا۔ سیدنا سلمہ کہتے ہیں: میں بھی پیدل اس کے پیچھے دوڑا، مسلمان کی اونٹنی کا سر کافر کے اونٹ کے پچھلے حصے کے ساتھ لگا ہوا تھا۔ ( یعنی دونوں قریب قریب تھے) میں آگے بڑھ کر اونٹ کے پیچھے پہنچ گیا۔ پھر میں نے اونٹ سے آگے نکل کر اس کی لگام پکڑ لی، اورمیں نے مخصوص آواز دے کر اونٹ کو بٹھایا، جب اونٹ نے اپنے گھٹنے زمین پر رکھ دئیے تو میں نے اپنی تلوار لہرا کر اس کے سر پر ماری، اس کا سر اڑ گیا، پھر میں اس کا اونٹ لیے آیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے لوگوں کے ہمراہ ملے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: اس آدمیکو کس نے قتل کیا؟ لوگوں نے بتلایا کہ سیدنا ابن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے چھینا ہوا سارا مال اسی کا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10905)
Background
Arabic

Urdu

English