۔ (۱۰۹۱۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غَنَائِمَ حُنَیْنٍ بِالْجِعِرَّانَۃِ، قَالَ: فَازْدَحَمُوا عَلَیْہِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((إِنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ بَعَثَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلٰی قَوْمِہِ فَکَذَّبُوہُ وَشَجُّوہُ۔)) فَجَعَلَ یَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ جَبِینِہِ وَیَقُولُ: ((رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِی فَإِنَّہُمْ لَا یَعْلَمُونَ۔)) قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَمْسَحُ جَبْہَتَہُ یَحْکِی الرَّجُلَ۔ (مسند احمد: ۴۰۵۷)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حنین کے اموالِ غنیمت جعرانہ کے مقام پر تقسیم کیے، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اردگر جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہجوم کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے ایک بندے کو ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر مبعوث کیا، جب قوم نے اس کی تکذیب کی اور اس کا سر زخمی، خون آلود کیا، تو وہ اپنی پیشانی سے خون صاف کرتا اور کہتا تھا، اے میرے رب! میری قوم کو معاف کر دے، وہ حقیقت سے واقف نہیں۔ ابو وائل کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس بندے کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی پیشانی کو صاف کرنے کا اشارہ بھی کر رہے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10916)