Blog
Books



۔ (۱۰۹۲۶)۔ حَدَّثَنَا یَزِیدُ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ رَجُلٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ: حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکَ أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَہُ مِنْکَ، قَالَ: نَعَمْ، لَمَّا بَلَغَنِی خُرُوجُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَرِہْتُ خُرُوجَہُ کَرَاہَۃً شَدِیدَۃً، خَرَجْتُ حَتّٰی وَقَعْتُ نَاحِیَۃَ الرُّومِ، وَقَالَ یَعْنِییَزِیدَ: بِبَغْدَادَ حَتّٰی قَدِمْتُ عَلٰی قَیْصَرَ، قَالَ: فَکَرِہْتُ مَکَانِی ذٰلِکَ أَشَدَّ مِنْ کَرَاہِیَتِی لِخُرُوجِہِ، قَالَ، فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ! لَوْلَا أَتَیْتُ ہٰذَا الرَّجُلَ، فَإِنْ کَانَ کَاذِبًا لَمْ یَضُرَّنِی، وَإِنْ کَانَ صَادِقًا عَلِمْتُ، قَالَ: فَقَدِمْتُ فَأَتَیْتُہُ فَلَمَّا قَدِمْتُ قَالَ النَّاسُ: عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لِی: ((یَا عَدِیُّ بْنَ حَاتِمٍ أَسْلِمْ تَسْلَمْ۔)) ثَلَاثًا، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّی عَلٰی دِینٍ، قَالَ: ((أَنَا أَعْلَمُ بِدِینِکَ مِنْکَ۔)) فَقُلْتُ: أَنْتَ أَعْلَمُ بِدِینِی مِنِّی؟ قَالَ: ((نَعَمْ، أَلَسْتَ مِنْ الرَّکُوسِیَّۃِ، وَأَنْتَ تَأْکُلُ مِرْبَاعَ قَوْمِکَ۔)) قُلْتُ: بَلٰی، قَالَ: ((فَإِنَّ ہٰذَا لَا یَحِلُّ لَکَ فِی دِینِکَ۔)) قَالَ: فَلَمْ یَعْدُ أَنْ قَالَہَا فَتَوَاضَعْتُ لَہَا، فَقَالَ: ((أَمَا إِنِّی أَعْلَمُ مَا الَّذِییَمْنَعُکَ مِنَ الْإِسْلَامِ، تَقُولُ: إِنَّمَا اتَّبَعَہُ ضَعَفَۃُ النَّاسِ وَمَنْ لَا قُوَّۃَ لَہُ وَقَدْ رَمَتْہُمُ الْعَرَبُ، أَتَعْرِفُ الْحِیرَۃَ؟)) قُلْتُ: لَمْ أَرَہَا وَقَدْ سَمِعْتُ بِہَا، قَالَ: ((فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ، لَیُتِمَّنَّ اللّٰہُ ہٰذَا الْأَمْرَ حَتّٰی تَخْرُجَ الظَّعِینَۃُ مِنَ الْحِیرَۃِ حَتّٰی تَطُوفَ بِالْبَیْتِ فِی غَیْرِ جِوَارِ أَحَدٍ، وَلَیَفْتَحَنَّ کُنُوزَ کِسْرٰی بْنِ ہُرْمُزَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: کِسْرَی بْنُ ہُرْمُزَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ کِسْرَی بْنُ ہُرْمُزَ، وَلَیُبْذَلَنَّ الْمَالُ حَتّٰی لَا یَقْبَلَہُ أَحَدٌ۔)) قَالَ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ: فَہٰذِہِ الظَّعِینَۃُ تَخْرُجُ مِنَ الْحِیرَۃِ فَتَطُوفُ بِالْبَیْتِ فِی غَیْرِ جِوَارٍ، وَلَقَدْ کُنْتُ فِیمَنْ فَتَحَ کُنُوزَ کِسْرَی بْنِ ہُرْمُزَ، وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَتَکُونَنَّ الثَّالِثَۃُ لِأَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ قَالَہَا۔ (مسنداحمد:۱۸۴۴۹)
ایک آدمی کہتا ہے: میں نے سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کے بارے میں ایک حدیث پہنچی ہے، میں وہ حدیث براہ راست آپ سے سننا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا: ٹھیک ہے، جب مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں یہ اطلاع ملی کہ آپ کا ظہور ہوا ہے تو مجھے اس سے شدید کراہت ہوئی اور میں وہاں سے نکل کر روم کے علاقوں کی طرف چلا گیا،یزید راوی نے بتایا کہ وہ بغداد چلے گئے، میں قیصر کے ہاں چلا گیا، مجھے جس قدر نفرت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ظہور پر ہوئی تھی، مجھے اپنی وہاں آمد پر اس سے بھی زیادہ نفرت ہوئی، پھر میں نے سوچا کہ اللہ کی قسم! میں خود کیوں نہ اس آدمی کی خدمت میں حاضر ہو جاؤں، اگر وہ جھوٹا ہوا تو مجھے اس سے کچھ ضرر نہیں ہو گا اور اگر وہ سچا ہوا تو میں اس کے سچ کو جان لوں گا۔ چنانچہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا، میں جب پہنچا تو لوگ کہنے لگے: عدی بن حاتم آ گئے، عدی بن حاتم آ گئے، میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے تین بار فرمایا: عدی بن حاتم! اسلام قبول کر لو، سلامتی پاؤ گے۔ میں نے عرض کیا: میں پہلے ہی ایک دین پر کار بند ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے دین کو تم سے بہتر جانتا ہوں۔ میں نے کہا: کیا آپ میرے دین کو مجھ سے بہتر طور پر جانتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، کیا تو رکوسیۂ میں سے نہیں ہے اور کیا تم اپنی قوم کی غنیمتوں میں سے ایک چوتھائی حصہ نہیں کھاتا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ہی دین کی رو سے تو یہ تمہارے لیے حلال نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات کہنے کی دیر تھی کہ میں اس بات کے آگے جھک گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ قبول اسلام سے تمہیں کیا رکاوٹ ہے، تم سمجھتے ہو کہ لوگوں میں سے ایسے کمزور طبقے نے میری پیروی کی ہے، جنہیں دنیاوی طور پر کسی قسم کی قوت حاصل نہیں اور عرب نے ان لوگوں کو دھتکار دیا ہے، کیا تم حیرہ کو جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی میں نے اسے دیکھا تو نہیں، البتہ اس کے متعلق سنا ضرور ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اللہ تعالیٰ ضرور اس دین کو اس حد تک غالب کرے گا کہ ایک شتر سوار خاتون بے خوف وخطر حیرہ سے آکر بیت اللہ کا طواف کرے گی اور کسریٰ بن ہرمز کے خزانے مفتوح ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: کیا کسریٰ بن ہرمز کے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں ہاں، کسری بن ہرمز کے اور مال ودولت اس قدر عام ہو جائے گا کہ کوئی شخص اسے لینے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔ سیدناعدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: واقعی شتر سوار خاتون تن تنہا حیرہ سے بے خوف وخطر چل کر بیت اللہ کا طواف کرتی ہے اور کسریٰ بن ھرمز کے خزانوں کو فتح کیا گیا اور میں خود ان لوگوں میں سے ہوں، جنہوں نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو فتح کیا، اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تیسری بات بھی ضرور پوری ہو گی، کیونکہ وہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کہی ہوئی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10926)
Background
Arabic

Urdu

English