۔ (۱۰۹۲۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ خَبَّابٍ السُّلَمِیِّ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَحَثَّ عَلٰی جَیْشِ الْعُسْرَۃِ، فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ: عَلَیَّ مِائَۃُ بَعِیرٍ بِأَحْلَاسِہَا وَأَقْتَابِہَا، قَالَ: ثُمَّ حَثَّ فَقَالَ عُثْمَانُ: عَلَیَّ مِائَۃٌ أُخْرٰی بِأَحْلَاسِہَا وَأَقْتَابِہَا، قَالَ: ثُمَّ نَزَلَ مِرْقَاۃً مِنَ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ حَثَّ فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ: عَلَیَّ مِائَۃٌ أُخْرٰی بِأَحْلَاسِہَا وَأَقْتَابِہَا، قَالَ: فَرَأَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ بِیَدِہِ
ہٰکَذَایُحَرِّکُہَا، وَأَخْرَجَ عَبْدُ الصَّمَدِ یَدَہُ کَالْمُتَعَجِّبِ: ((مَا عَلٰی عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ ہٰذَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۱۶)
سیدنا عبدالرحمن بن خباب سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سفر کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جیش العسرۃ (تنگ دست لشکر، مراد غزوۂ تبوک ہے) کی مدد کے لیے لوگوں کو ترغیب دلائی،سیدنا عثما ن بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک سو اونٹ ان کے پالانوں اور پالانوں کے نیچے رکھے جانے والے نمدوں سمیت دوں گا۔ آپ نے لوگوں کو مدد کے لیے مزید ترغیب دلائی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: مزید ایک سو اونٹ مع پالان ونمدوں کے میرے ذمے ہیں، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منبر کی ایک سیڑھی نیچے اتر کر مزید ترغیب دلائی تو عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا مزید ایک سو اونٹ ان کے پالانوں اور نمدوں سمیت میرے ذمہ ہیں۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ کو اس طرح حرکت دے رہے تھے۔ عبدالصمد(اسنادِ حدیث کے ایک راوی) نے انتہائی خوش ہونے والے آدمی کے انداز میں ہاتھ کو نکالا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح اپنے ہاتھ کو ہلاتے اور حرکت دیتے ہوئے فرمایا: آج کے بعد عثمان جو بھی کرتا رہے، اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10929)