Blog
Books



۔ (۱۰۹۳۳)۔ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَۃَ أَنَّ مُعَاذًا أَخْبَرَہُ: أَنَّہُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ تَبُوکَ، فَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَجْمَعُ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ، قَالَ: وَأَخَّرَ الصَّلَاۃَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیعًا، ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِیعًا، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّکُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللّٰہُ عَیْنَ تَبُوکَ، وَإِنَّکُمْ لَنْ تَأْتُوا بِہَا حَتّٰییَضْحَی النَّہَارُ، فَمَنْ جَائَ فَلَا یَمَسَّ مِنْ مَائِہَا شَیْئًا حَتّٰی آتِیَ۔)) فَجِئْنَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَیْہَا رَجُلَانِ، وَالْعَیْنُ مِثْلُ الشِّرَاکِ تَبِضُّ بِشَیْئٍ مِنْ مَائٍ، فَسَأَلَہُمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((ہَلْ مَسِسْتُمَا مِنْ مَائِہَا شَیْئًا؟)) فَقَالَا: نَعَمْ، فَسَبَّہُمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ لَہُمَا مَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَقُولَ، ثُمَّ غَرَفُوا بِأَیْدِیہِمْ مِنَ الْعَیْنِ قَلِیلًا قَلِیلًا حَتَّی اجْتَمَعَ فِی شَیْئٍ، ثُمَّ غَسَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیہِ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ، ثُمَّ أَعَادَہُ فِیہَا فَجَرَتِ الْعَیْنُ بِمَائٍ کَثِیرٍ، فَاسْتَقَی النَّاسُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یُوشِکُیَا مُعَاذُ! إِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاۃٌ، أَنْ تَرٰی مَائً ہَاہُنَا قَدْ مَلَأَ جِنَانًا۔)) (مسند احمد: ۲۲۴۲۰)
سیدنا ابو طفیل عامر بن واثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو خبردی کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں غزوۂ تبوک کے موقع پر سفر پر روانہ ہوئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازیں جمع کر لیتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز کو مؤخر کیا اور خیمہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر و عصر کی نماز یںجمع کر کے ادا کیں، پھر اندر تشریف لے گئے، پھرباہر تشریف لائے اور مغرب وعشاء کو جمع کر کے ادا کیا، پھر ارشاد فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تم کل خوب دن چڑھے تبوک کے چشمہ پر پہنچو گے، تم میں سے جو کوئی وہاں پہنچ جائے تو وہ میرے آنے تک پانی کو ہاتھ نہ لگائے۔ جب ہم وہاں پہنچے تو ہم سے پہلے دو آدمی وہاں پہنچ چکے تھے اور چشمہ سے تسمہ کی مانند پانی کی باریک دھار نکل رہی تھی اور پانی انتہائی قلیل مقدار میں آرہا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں سے دریافت کیا کہ کیا تم نے پانی کو ہاتھ لگایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کو بہت برا بھلا کہا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو کچھ کہہ سکتے تھے ان سے کہا، اس کے بعد صحابہ کرام نے اپنے ہاتھوں کے ذریعے چشمے سے تھوڑا تھوڑا پانی جمع کر کے ایک برتن میں کچھ پانی اکٹھا کر لیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں اپنا چہرہ مبارک اور ہاتھ دھوئے اور اس دھوون کو اس میں واپس ڈال دیا، پھر تو اس چشمہ سے کثیر مقدار میں پانی نکلنے لگا، لوگ خوب سیراب ہوئے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے معاذ! اگر تجھے زندگی ملی تو تو دیکھے گا کہ یہ صحراء باغات سے بھرا ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10933)
Background
Arabic

Urdu

English