۔ (۱۰۹۳۴)۔ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَوْ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ شَکَّ الْأَعْمَشُ قَالَ: لَمَّا کَانَ غَزْوَۃُ تَبُوکَ، أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَۃٌ، فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَکَلْنَا وَادَّہَنَّا، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((افْعَلُوا۔)) فَجَائَ عُمَرُ: فَقَالَ:
یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّہُمْ إِنْ فَعَلُوا قَلَّ الظَّہْرُ، وَلٰکِنْ ادْعُہُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِہِمْ، ثُمَّ ادْعُ لَہُمْ عَلَیْہِ بِالْبَرَکَۃِ، لَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَ فِی ذٰلِکَ، فَدَعَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِنِطَعٍ فَبَسَطَہُ، ثُمَّ دَعَاہُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِہِمْ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَجِیئُ بِکَفِّ الذُّرَۃِ، وَالْآخَرُ بِکَفِّ التَّمْرِ، وَالْآخَرُ بِالْکِسْرَۃِ، حَتَّی اجْتَمَعَ عَلَی النِّطْعِ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئٌیَسِیرٌ، ثُمَّ دَعَا عَلَیْہِ بِالْبَرَکَۃِ، ثُمَّ قَالَ لَہُمْ: ((خُذُوا فِی أَوْعِیَتِکُمْ۔)) قَالَ: فَأَخَذُوا فِی أَوْعِیَتِہِمْ حَتّٰی مَا تَرَکُوا مِنَ الْعَسْکَرِ وِعَائً إِلَّا مَلَئُوہُ وَأَکَلُوا حَتّٰی شَبِعُوا وَفَضَلَتْ مِنْہُ فَضْلَۃٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللّٰہِ، لَا یَلْقَی اللّٰہَ بِہَا عَبْدٌ غَیْرُ شَاکٍّ فَتُحْجَبَ عَنْہُ الْجَنَّۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۹۶)
سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سے مروی ہے کہ جب غزوۂ تبوک پیش آیا تو لوگوں شدید بھوک میں مبتلا ہو گئے، انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اجازت ہو تو ہم اپنے اونٹوں کو نحر کر کے کھانے کا اور چربی کا انتظام کر لیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: ٹھیک ہے۔ لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر لوگوں نے اونٹوں کو نحر کیا تو سواریاں تھوڑی پڑ جائیں گی، آپ انہیں حکم دیں کہ وہ اپنے زائد از ضرورت خوردونوش کا سامان لے آئیں اور آپ ان کے لیے اس میں برکت کی دعا فرمائیں، امید ہے کہ اللہ اس میں برکت فرمائے گا، سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چمڑے کا دسترخوان منگوا کر اسے بچھا دیا، پھر صحابہ کو بلا کر فرمایا: خوردونوش کا زائد سامان لے آئیں۔ کوئی ایک مٹھی مکئی لایا، کوئی ایک مٹھی کھجور لے آیا اور کوئی روٹی کے بچے کھچے ٹکڑے لے کر حاضر ہوا، یہاں تک کہ دسترخوان پر کچھ اشیاء جمع ہو گئیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان چیزوں پر برکت کی دعا کی اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب تم یہ سامان اپنے برتنوں( اور تھیلوں وغیرہ) میں ڈالو۔ چنانچہ صحابہ کرام اس سامان کو اپنے برتنوں میں بھرنے لگے، یہاں تک کہ انہوں نے پورے لشکر میں جو برتن بھی پایا، اسے بھرلیا، اور خوب پیٹ بھر کر کھا بھی لیا، لیکن پھر بھی اس میں کافی بچ بھی رہا۔ یہ منظر دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، جو آدمی صدقِ دل سے ان دوباتوں کی گواہی دیتا ہو، جب اس کی اللہ سے ملاقات ہو گی تو اسے جنت میں جانے سے روکا نہیں جائے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10934)