۔ (۱۰۹۳۷)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَامَ غَزْوَۃِ تَبُوکَ قَامَ مِنَ اللَّیْلِیُصَلِّی، فَاجْتَمَعَ وَرَائَہُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِہِ، یَحْرُسُونَہُ حَتّٰی إِذَا صَلّٰی وَانْصَرَفَ إِلَیْہِمْ فَقَالَ لَہُمْ: ((لَقَدْ أُعْطِیتُ اللَّیْلَۃَ خَمْسًا، مَا أُعْطِیَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِی، أَمَّا أَنَا فَأُرْسِلْتُ إِلَی النَّاسِ کُلِّہِمْ عَامَّۃً، وَکَانَ مَنْ قَبْلِی إِنَّمَا یُرْسَلُ إِلٰی قَوْمِہِ، وَنُصِرْتُ عَلَی الْعَدُوِّ بِالرُّعْبِ، وَلَوْ کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ مَسِیرَۃُ شَہْرٍ لَمُلِئَ مِنْہُ رُعْبًا، وَأُحِلَّتْ لِی الْغَنَائِمُ آکُلُہَا، وَکَانَ مَنْ قَبْلِییُعَظِّمُونَ أَکْلَہَا کَانُوا یُحْرِقُونَہَا، وَجُعِلَتْ لِی الْأَرْضُ مَسَاجِدَ وَطَہُورًا، أَیْنَمَا أَدْرَکَتْنِی الصَّلَاۃُ تَمَسَّحْتُ وَصَلَّیْتُ، وَکَانَ مَنْ قَبْلِییُعَظِّمُونَ ذٰلِکَ، إِنَّمَا کَانُوا یُصَلُّونَ فِی کَنَائِسِہِمْ وَبِیَعِہِمْ، وَالْخَامِسَۃُ ہِیَ مَا ہِیَ قِیلَ لِی سَلْ فَإِنَّ کُلَّ نَبِیٍّ قَدْ سَأَلَ، فَأَخَّرْتُ مَسْأَلَتِی إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، فَہِیَ لَکُمْ وَلِمَنْ شَہِدَ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔)) (مسند احمد: ۷۰۶۸)
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ تبوک والے سال اللہ کے رسول قیام اللیل کے لیے کھڑے ہوئے،صحابہ کرام آپ کا پہرہ دینے کے لیے آپ کے پیچھے جمع ہو گئے، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر ان کی طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا: آج رات مجھے پانچ ایسی خصوصیات سے نوازا گیا ہے کہ مجھ سے پہلے کسی بھی نبی کو وہ خصوصیات عطا نہیں کی گئیں، مجھے روئے زمین کے تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر مبعوث کیا گیا ہے، مجھ سے پہلے محض اپنی اپنی قوم کی طرف رسول بنا کر مبعوث کیے جاتے تھے، دشمن پر رعب اور ہیبت کے ذریعے میریمدد کی گئی ہے، اگر چہ میرے اور اس کے درمیان ایک ماہ کی مسافت کیوں نہیں ہو، وہ اس کے باوجود مرعوب ہو جاتا ہے اور میرے لیے غنیمتیں حلال کر دی گئی ہیں اور میں اور میری امت اس مال کو کھا سکتے ہیں اور پوری زمین کو میرے لیے مسجد اور طہارت کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، مجھے جہاں بھی نماز کا وقت ہو جائے تو تیمم کر کے نماز ادا کر سکتا ہوں، مجھ سے پہلے لوگ اس خصوصیت سے محروم تھے، وہ اپنے گرجا گھروں اور مقررہ عبادت گاہوں میں ہی نماز ادا کر سکتے تھے اور پانچویں خصوصیت کے تو کیا ہی کہنے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے کہا گیا کہ آپ سوال کریں، ہر نبی اللہ تعالیٰ سے درخواست کر چکا ہے، تو میں نے اپنی درخواست کو قیامت کے دن تک مؤخر کر دیا ہے، میرییہ درخواست تمہارے حق میں اور ہر اس آدمی کے حق میں ہو گی جو صدق دل سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دیتا ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(10937)