Blog
Books



۔ (۱۰۹۴۸)۔ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی الْعَاصِ أَنَّ وَفْدَ ثَقِیفٍ قَدِمُوا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَنْزَلَہُمْ الْمَسْجِدَ لِیَکُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِہِمْ، فَاشْتَرَطُوا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ لَا یُحْشَرُوا وَلَا یُعْشَرُوا وَلَا یُجَبُّوا وَلَا یُسْتَعْمَلَ عَلَیْہِمْ غَیْرُہُمْ، قَالَ: فَقَالَ: ((إِنَّ لَکُمْ أَنْ لَا تُحْشَرُوا وَلَا تُعْشَرُوا وَلَا یُسْتَعْمَلَ عَلَیْکُمْ غَیْرُکُمْ۔)) وَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَا خَیْرَ فِی دِینٍ لَا رُکُوعَ فِیہِ۔)) وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ اَبِی الْعَاصِ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ عَلِّمْنِی الْقُرْآنَ وَاجْعَلْنِیْ إِمَامَ قوْمِیْ۔ (مسند احمد:۱۸۰۷۴ )
سیدنا عثمان بن ابی العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بنو ثقیف کا وفد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو مسجد میں ٹھہرایا، تاکہ اس طرح ان کے دل اسلام کے لیے مزید نرم ہو جائیں، ان لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے یہ شرط پیش کی کہ جب سرکاری اہل کار ان کے پاس زکوۃ کی وصولی کے لیے آئیں تو وہ ان کو اس بات پرمجبور نہیں کریں گے کہ ہم اپنے اموال وہاں لے جائیں جہاں وہ بیٹھا ہو ا ہو بلکہ وہ ہماری قیام گاہوں پر آکر زکوۃ وصول کرے، اور ان سے مال کا عشر(دسواں حصہ) بھی نہ لیا جائے اور ان کو نماز کی پابندی سے مستثنیٰ کیا جائے اور یہ کہ ان پر باہر کا کوئی آدمی عامل یا امیر مقرر نہ کیا جائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وصولی زکوۃ کے لیے عامل تمہاری اقامت گاہوں پر پہنچے گا اور تمہیں اپنے اموال اس کے پاس نہیں لے جانا ہوں گے اور تم سے اموال کا دسواں حصہ بھی نہیں لیا جائے گا اور تمہارے اوپر تمہارے قبیلے کے علاوہ کسی دوسرے قبیلے کے آدمی کو عامل یا امیر مقرر نہیں کیا جائے گا۔ لیکن جس دین میں رکوع (یعنی نماز) نہ ہو، اس میں کوئی خیر نہیں۔ سیدنا عثمان بن ابی العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے درخواست کی کہ اللہ کے رسول ! مجھے قرآن سکھائیں اور مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10948)
Background
Arabic

Urdu

English