۔ (۱۰۹۵۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أُبَیٍّ جَائَ ابْنُہُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَعْطِنِی قَمِیصَکَ حَتّٰی أُکَفِّنَہُ فِیہِ وَصَلِّ عَلَیْہِ وَاسْتَغْفِرْ لَہُ، فَأَعْطَاہُ قَمِیصَہُ وَقَالَ: ((آذِنِّی بِہِ۔)) فَلَمَّا ذَہَبَ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ، قَالَ یَعْنِی عُمَرَ: قَدْ نَہَاکَ اللّٰہُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی الْمُنَافِقِینَ، فَقَالَ: ((أَنَا بَیْنَ خِیرَتَیْنِ {اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ} [التوبۃ: ۸۰]۔)) فَصَلّٰی عَلَیْہِ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {وَلَا تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا}
[التوبۃ: ۸۴] قَالَ: فَتُرِکَتِ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِمْ۔ (مسند احمد: ۴۶۸۰)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عبد اللہ بن ابی منافق مرا تو اس کا بیٹا سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ ،جو مسلمان تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنی قمیص عنایت فرمائیں تا کہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں اور آپ اس کی نماز جنازہ بھی پڑھائیں اوراس کے لئے استغفار کریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قمیص عطا کر دی اور فرمایا: مجھے وقت پر اطلاع دینا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے آگے ہوئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کو اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے دواختیار ملے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ ان کے لیے استغفار کریںیا نہ کریں۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، اور پھر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کر دیا: {وَلَا تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا} … اور آپ ان میں سے کسی کی کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(10952)