۔ (۱۰۹۵۶)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ رضی اللہ عنہ حَیْثُ بَعَثَہٗرَسُوْلُاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِلٰی اَھْلِ مَکَّۃَ بِبَرَائَۃٍ، فَقَالَ: مَا کُنْتُ تُنَادُوْنَ؟ قَالَ: کُنَّا نُنَادِیْ اَنْ لَّا یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مُوْمِنٌ وَلَا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ، وَمَنْ کَانَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَہْدٌ، فَاِنَّ اَجَلَہٗاَوْاَمَدَہٗاِلٰی اَرْبَعَۃَ اَشْہُرٍ، فَإِذَا مَضَتِ الْاَرْبَعَۃُ الْاَشْہُرُ، فَاِنَّ اللّٰہَ بَرِیْئٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَرَسُوْلُہُ، وَلَا یَحُجُّ ھٰذَا الْبَیْتَ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ، قَالَ: فَکُنْتُ اُنَادِیْ حَتّٰی صَحَلَ صَوْتِیْ۔ (مسند احمد: ۷۹۶۴)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو براء ت کا اعلان کرنے کے لیے اہلِ مکہ کی طرف روانہ کیا تو میں بھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہم راہ تھا، محرر کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ کیا اعلان کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: ہم یہ اعلان کرتے تھے کہ صرف اہل ایمان ہی جنت میں جائیں گے اور آئندہ کوئی شخص برہنہ حالت میں بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا اور جس آدمی کا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کسی قسم کا کوئی عہد ہے تو اس کی مدت چار ماہ ہے، چار ماہ کے بعد اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے یکسر لا تعلق ہو جائیں گے، اس سال کے بعد آئندہ کوئی مشرک بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکے گا۔ میں اس قدر بلند آواز سے اعلان کرتا تھا کہ میری آواز بیٹھ گئی۔
Musnad Ahmad, Hadith(10956)