۔ (۱۰۹۶۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ بُرَیْدَۃَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَعْثَیْنِ إِلَی الْیَمَنِ عَلٰی اَحَدِھِمَا عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ وَعَلَی الْآخَرِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیْدِ: فَقَالَ: ((إِذَا الْتَقَیْتُمْ فَعَلِیٌّ عَلَی النَّاسِ، وَإِنِ افْتَرَقْتُمَا فَکُلُّ وَاحِدٍ مِنْکُمَا عَلٰی جُنْدِہِ۔)) قَالَ: فَلَقِیْنَا بَنِیْ زَیْدٍ مِنْ اَھْلِ الْیَمَنِ فَاقْتَتَلْنَا، فَظَہَرَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ، فَقَتَلْنَا الْمُقَاتِلَۃَ، وَسَبَیْنَا الذُّرِّّیَّۃَ، فَاصْطَفٰی عَلِیٌّ امْرَاَۃً مِنَ السَّبْیِ لِنَفْسِہٖ،قَالَبُرَیْدَۃُ: فَکَتَبَ مَعِیْ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُخْبِرُہُ بِذٰلِکَ،
فَلَمَّا اَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دَفَعْتُ الْکِتَابَ فُقُرِئَ عَلَیہٖ، فَرَاَیْتُ الْغَضَبَ فِیْ وَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ھٰذَا مَکَانُ الْعَائِذِ بَعَثْتَنِیْ مَعَ رَجُلٍ وَاَمَرْتَنِیْ اَنْ اُطِیْعَہٗ فَفَعَلْتُ مَا اُرْسِلْتُ بِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا تَقَعْ فِیْ عَلِیٍّ فَاِنَّہٗمِنِّیْ وَاَنَا مِنْہٗوَھُوَوَلِیُّکُمْ بَعْدِیْ، وَاِنَّہٗمِنِّیْ وَاَنَا مِنْہٗوَھُوَوَلِیُّکُمْ بَعْدِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۳۴۰۰)
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یمن کی طرف دو دستے روانہ فرمائے تھے ،ایک دستے پر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اور دوسرے پر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم آپس میں ملو تو سب لوگوں پر نگران علی ہوں گے اور اگر تم الگ الگ رہو تو تم میں سے ہر ایک اپنے اپنے لشکر پر امیر ہو گا۔ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارا اہل یمن کے قبیلہ بنو زید سے آمنا سامنا ہوا اور ان سے لڑائی ہوئی، مسلمان مشرکوں پر غالب رہے، ہم نے جنگ جو لوگوں کو قتل کیا اور بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے قیدی عورتوں میں سے ایک کو اپنے لیے چُن لیا۔ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس صورت حال پر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خط لکھ کر مطلع کیا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر وہ خط آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے خط پڑھا گیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ پناہ کے طالب کی جگہ ہے یعنی میں آپ سے گستاخی کی معافی چاہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک شخص کی زیرِ امارت بھیجا اور پابند کیا ہے کہ میں اس کی اطاعت کروں، میں نے تو وہی کام کیا جس کے لیے مجھے بھیجا گیا،یعنی میں نے تو کوئی غلطی نہیں کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم علی پر کسی قسم کی انگشت نمائی نہ کرو، وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور میرے بعد وہی تمہارا دوست ہو گا، وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں اور میرے بعد وہی تمہارا دوست ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(10960)