Blog
Books



۔ (۱۰۹۷۴)۔ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ أَمَّرَ أُسَامَۃَ بَلَغَہُ أَنَّ النَّاسَ یَعِیبُونَ أُسَامَۃَ وَیَطْعَنُونَ فِی إِمَارَتِہِ، فَقَامَ کَمَا حَدَّثَنِی سَالِمٌ فَقَالَ: ((إِنَّکُمْ تَعِیبُونَ أُسَامَۃَ وَتَطْعَنُونَ فِی إِمَارَتِہِ، وَقَدْ فَعَلْتُمْ ذٰلِکَ فِی أَبِیہِ مِنْ قَبْلُ، وَإِنْ کَانَ لَخَلِیقًا لِلْإِمَارَۃِ، وَإِنْ کَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ کُلِّہِمْ إِلَیَّ، وَإِنَّ ابْنَہُ ہٰذَا بَعْدَہُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ، فَاسْتَوْصُوا بِہِ خَیْرًا، فَإِنَّہُ مِنْ خِیَارِکُمْ۔)) (مسند احمد: ۵۶۳۰)
سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لشکر کا سربراہ مقرر فرمایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ لوگ اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سربراہ بننے پر اعتراض کرتے ہیں اور ان کو امیر بنائے جانے پر طعن کرتے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: تم لوگ اسامہ کو سربراہِ لشکر بنائے جانے پر اعتراض کرتے ہو اور ان کو امیر بنائے جانے پر طنز کرتے ہو، یہی کام تم نے اس سے قبل اس کے والد کے بارے میں بھی کیا تھا، حالانکہ وہ امیر بنائے جانے کا بجا طور پر حق دار تھا۔ اور وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب بھی تھا، اس کے بعد اس کا یہ بیٹامجھے سب سے زیادہ پیارے لوگوں میں سے ہے، میں تمہیں اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں، یہ تمہارے بہترین لوگوں میں سے ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10974)
Background
Arabic

Urdu

English