۔ (۱۰۹۷۵)۔ عَنْ أَبِی مُوَیْہِبَۃَ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: أُمِرَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی أَہْلِ الْبَقِیعِ، فَصَلّٰی عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَیْلَۃً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا کَانَتِ اللَّیْلَۃُ الثَّانِیَۃُ قَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! أَسْرِجْ لِی دَابَّتِی۔)) قَالَ: فَرَکِبَ فَمَشَیْتُ حَتَّی انْتَہٰی إِلَیْہِمْ فَنَزَلَ عَنْ دَابَّتِہِ وَأَمْسَکَتْ الدَّابَّۃُ وَوَقَفَ عَلَیْہِمْ (أَوْ قَالَ: قَامَ عَلَیْہِمْ) فَقَالَ: ((لِیَہْنِیکُمْ مَا أَنْتُمْ فِیہِ مِمَّا فِیہِ النَّاسُ، أَتَتِ الْفِتَنُ کَقِطَعِ اللَّیْلِیَرْکَبُ بَعْضُہَا بَعْضًا، الْآخِرَۃُ أَشَدُّ مِنَ الْأُولٰی فَلْیَہْنِیکُمْ مَا أَنْتُمْ فِیہِ۔)) ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ:
((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! إِنِّی أُعْطِیتُ (أَوْ قَالَ: خُیِّرْتُ) مَفَاتِیحَ مَا یُفْتَحُ عَلٰی أُمَّتِی مِنْ بَعْدِی وَالْجَنَّۃَ أَوْ لِقَائَ رَبِّی۔)) فَقُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّییَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَأَخْبِرْنِی قَالَ: ((لَأَنْ تُرَدَّ عَلٰیعَقِبِہَا مَا شَاء َ اللَّہُ، فَاخْتَرْتُ لِقَائَ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَمَا لَبِثَ بَعْدَ ذٰلِکَ إِلَّا سَبْعًا أَوْ ثَمَانِیًا حَتّٰی قُبِضَ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَالَ أَبُو النَّضْرِ مَرَّۃً:تُرَدُّ عَلٰی عَقِبَیْہَا۔ (مسند احمد: ۱۶۰۹۲)
مولائے رسول سیدنا ابو مویہبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ( زندگی کے آخری ایام میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ( اللہ کی طرف سے) حکم دیا گیا کہ آپ ( جا کر) بقیع قبرستان والوں کے حق میں دعا فرمائیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات وہاں جا کر ان کے حق میں تین مرتبہ دعائیں کیں۔ دوسری رات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابو مویہبہ! تم میرے لیے میری سواری پر زین کسو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور میں پیدل چلتا رہا تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان جا پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری سے نیچے اترے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیسواری کو تھام لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل بقیع کے پاس جا کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگ جس کیفیت میں ہیں ان کی نسبت تم جس حال میں ہو، تمہیں مبارک ہو، فتنے اور آزمائشیں رات کے اندھیروں کی طرح ایک دوسرے پر چڑھے آرہے ہیں، بعد والا فتنہ پہلے سے زیادہ شدید ہو گا، تم جس حال میں ہو تمہیں مبارک ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابو مویہبہ! مجھے دو میں سے ایک بات کا اختیار دیا گیا ہے، میں اپنے بعد اپنی امت پر ہونے والی فتوحات کی کنجیاں لے لوں یا جنت اور اپنے رب کی ملاقات کو اختیار کروں۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، مجھے تو بتا دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے کس چیز کا انتخاب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ کو منظور ہوا تو دنیا واپس اور ختم ہو جائے گی، اس لیے میں نے اپنے رب تعالیٰ کی ملاقات کا انتخاب کیا ہے۔ اس کے بعد سات آٹھ دن گزرے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10975)