Blog
Books



۔ (۱۰۹۸۶)۔ عَنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ بِلَالٌ یُؤْذِنُہُ بِالصَّلَاۃِ، فَقَالَ: ((مُرُوْا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ۔)) قَالَتْ: فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیفٌ، وَإِنَّہُ مَتٰییَقُومُ مَقَامَکَ لَا یُسْمِعُ النَّاسَ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَ: ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ۔)) قَالَتْ: فَقُلْتُ لِحَفْصَۃَ: قُولِی لَہُ، فَقَالَتْ لَہُ حَفْصَۃُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیفٌ، وَإِنَّہُ مَتٰییَقُومُ مَقَامَکَ لَا یُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ، فَقَالَ: ((إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ، مُرُوْا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ۔)) قَالَتْ: فَأَمَرُوْا أَبَا بَکْرٍ یُصَلِّی بِالنَّاسِ، فَلَمَّا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ وَجَدَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً، فَقَالَتْ: فَقَامَ یُہَادٰی بَیْنَ رَجُلَیْنِ وَرِجْلَاہُ تَخُطَّانِ فِی الْأَرْضِ حَتّٰی دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ حِسَّہُ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ قُمْ کَمَا أَنْتَ، فَجَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی جَلَسَ عَنْ یَسَارِ أَبِی بَکْرٍ، وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی بِالنَّاسِ قَاعِدًا، وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمًا، یَقْتَدِی أَبُو بَکْرٍ بِصَلَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالنَّاسُ یَقْتَدُونَ بِصَلَاۃِ أَبِی بَکْرٍ۔ (مسند احمد: ۲۶۲۸۰)
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مرض الموت میں مبتلا تھے تو سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز کے وقت کی اطلاع دینے کے لیے آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابوبکر تو انتہائی نرم دل ہیں، جب وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے اور نماز نہیں پڑھا سکیں گے، کیا ہی اچھا ہو کہ آپ عمر کو حکم فرمائیں۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابوبکر تو انتہائی رقیق القلب اور نرم دل ہیں، جب وہ آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے اور نماز نہیں پڑھا سکیں گے، اگر آپ عمر کو یہ حکم فرمائیں تو بہتر رہے گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تم تو ان عورتوں جیسی ہو جو یوسف علیہ السلام کو ورغلا رہی تھیں۔ چنانچہ ہم نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پیغام بھیج کر بلوایا اور انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی طبیعت میں بہتری محسوس کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دو آدمیوں کے آسرے سے مسجد کی طرف لے جایا گیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاؤں زمین پر گھسٹتے جا رہے تھے۔ جب سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کو محسوس کیا تو وہ پیچھے کو ہٹنے لگے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اشارہ سے کہا کہ اپنی جگہ پر کھڑے رہو، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آکر ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پہلو میں بیٹھ گئے، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اور باقی لوگ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتداء کرنے لگے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10986)
Background
Arabic

Urdu

English