۔ (۱۰۹۸۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَرَضَہُ الَّذِی مَاتَ فِیہِ کَانَ فِی بَیْتِ عَائِشَۃَ، فَقَالَ: ((ادْعُوْا لِی عَلِیًّا۔)) قَالَتْ عَائِشَۃُ: ((نَدْعُوْ لَکَ أَبَا بَکْرٍ۔)) قَالَ: ((ادْعُوہُ۔)) قَالَتْ حَفْصَۃُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ نَدْعُو لَکَ عُمَرَ، قَالَ: ((ادْعُوہُ۔)) قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ نَدْعُو لَکَ الْعَبَّاسَ، قَالَ: ((ادْعُوہُ۔)) فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَأْسَہُ فَلَمْ یَرَ عَلِیًّا فَسَکَتَ، فَقَالَ عُمَرُ: قُومُوْا عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَجَائَ بِلَالٌ یُؤْذِنُہُ بِالصَّلَاۃِ، فَقَالَ: ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ یُصَلِّی بِالنَّاسِ۔)) فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ حَصِرٌ وَمَتٰی مَا لَا یَرَاکَ النَّاسُ یَبْکُونَ، فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ یُصَلِّی بِالنَّاسِ، فَخَرَج أَبُو بَکْرٍ فَصَلّٰی بِالنَّاسِ، وَوَجَدَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً، فَخَرَجَ یُہَادٰی بَیْنَ رَجُلَیْنِ وَرِجْلَاہُ تَخُطَّانِ فِی الْأَرْضِ، فَلَمَّا رَآہُ النَّاسُ سَبَّحُوا أَبَا بَکْرٍ فَذَہَبَ یَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ أَیْ مَکَانَکَ، فَجَائَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی جَلَسَ، قَالَ: وَقَامَ أَبُو بَکْرٍ عَنْ یَمِینِہِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ یَأْتَمُّ
بِالنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَالنَّاسُ یَأْتَمُّونَ بِأَبِی بَکْرٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَخَذَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنَ الْقِرَائَ ۃِ مِنْ حَیْثُ بَلَغَ أَبُو بَکْرٍ، وَمَاتَ فِی مَرَضِہِ ذَاکَ عَلَیْہِ السَّلَام، وَقَالَ وَکِیعٌ مَرَّۃً: فَکَانَ أَبُوبَکْرٍ یَأْتَمُّ بِالنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَالنَّاسُ یَأْتَمُّونَ بِأَبِی بَکْرٍ۔ (مسند احمد: ۳۳۵۵)
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مرض الموت میں بیمار ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی کو میرے پاس بلواؤ۔ لیکن سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: کیا ہم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بلا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلا لو۔ اُدھر سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بلا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کو بھی بلا لو۔ سیدہ ام الفضل رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کو بلا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کو بھی بلا لو۔ جب یہ لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک اُٹھایا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ دکھائی نہ دئیے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے اُٹھ جاؤ۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے وقت کی اطلاع دینے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا :ابوبکر رضی اللہ عنہ تو انتہائی رقیق القلب اور رونے والے آدمی ہیں، لوگ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں دیکھیں گے تو رونے لگیں گے، (اور ان کو دیکھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی رو پڑیں گے اور نماز نہیں پڑھا سکیں گے)، بہتر ہو گا کہ آپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حکم فرمادیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ بہرحال پھر ہوا یوں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جا کر نماز پڑھا نا شروع کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طبیعت میں کچھ بہتری محسوس کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دو آدمیوں کے درمیان آسرا کے ساتھ چلا کر لے جایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں زمین پر گھسٹتے جا رہے تھے۔ لوگوں نے آپ کو تشریف لاتے دیکھا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو متوجہ کرنے کے لیے سبحان اللہ، سبحان اللہ کہنے لگے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے کو ہٹنے لگے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو وہیں ٹھہرنے کا اشارہ فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آکر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھ گئے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی داہنی جانب کھڑے رہے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کی اقتداء کرتے اور لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کرتے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہاں سے قراء ت شروع کی جہاں تک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پہنچ چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسی بیماری میں انتقال ہو گیا۔ وکیع راوی نے ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کرتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(10988)