۔ (۱۱۰۰۶)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، لَدَدْنَا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی مَرَضِہِ، فَأَشَارَ أَنْ لَا تَلُدُّونِی، قُلْتُ: کَرَاہِیَۃُ الْمَرِیضِ الدَّوَائَ، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ: ((أَلَمْ أَنْہَکُمْ أَنْ لَا تَلُدُّونِی۔)) قَالَ:((لَا یَبْقٰی مِنْکُمْ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ غَیْرُ الْعَبَّاسِ فَإِنَّہُ لَمْ یَشْہَدْکُنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۴۷۶۷)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری کے دوران آپ کے منہ میں دوا ڈالنے کی کوشش کی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ کیا کہ مجھے اس طرح دوا نہ دو۔ میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عام مریض کی طرح دوا کونا پسند کر رہے ہیں، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے تم لوگوں کو منع نہیں کیا تھا کہ مجھے دوا نہ ڈالو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اب ہر ایک کے منہ میں دوا ڈالی جائے، ما سوائے عباس کے، کیونکہ وہ اس وقت موجود نہیں تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11006)