۔ (۱۱۰۱۲)۔ عَنْ عُرْوَۃَ أَوْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی مَرَضِہِ الَّذِی
مَاتَ فِیہِ: ((صُبُّوا عَلَیَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِیَتُہُنَّ، لَعَلِّی أَسْتَرِیحُ فَأَعْہَدَ إِلَی النَّاسِ۔)) قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَأَجْلَسْنَاہُ فِی مِخْضَبٍ لِحَفْصَۃَ مِنْ نُحَاسٍ، وَسَکَبْنَا عَلَیْہِ الْمَائَ مِنْہُنَّ، حَتَّیطَفِقَیُشِیرُ إِلَیْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ثُمَّ خَرَجَ۔ (مسند احمد: ۲۶۴۴۰)
سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مرض الموت کے دوران فرمایا: مجھ پر سات ایسی مشکوں کاپانی ڈالو، جن کے منہ کے بندھن کو نہ کھولا گیا ہو، شاید اس طرح مجھے کچھ راحت ہو، اور میں لوگوں سے ہم کلام ہو سکوں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک ٹب میں بٹھا دیا، جو تانبے کا بنا ہوا تھا، اور ہم نے آپ پر ان مشکوں سے پانی ڈالنا شروع کیا، تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف اشارہ کرنے لگے کہ تم نے کام پورا کر دیا ہے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر( مسجد کی طرف) تشریف لے گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11012)