۔ (۱۱۰۲۰)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ اُمِّہِ اُمِّ مُبَشِّرٍ دَخَلَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِیْ وَجَعِہِ الَّذِیْ قُبِضَ فِیْہِ، فَقَالَتْ: بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا تَتَہِّمُ بِنَفْسِکَ؟ فَاِنِّیْ لَا اَتَّہِمُ إِلَّا الطَّعَامَ الَّذِیْ اَکَلَ مَعَکَ بِخَیْبَرَ، وَکاَنَ ابْنُہَا ماَتَ قَبْلَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَالَ: ((وَاَنَا لَا اَتَّہِمُ غَیْرَہُ ھٰذَا اَوَانُ قَطْعِِ اَبْہَرِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۳۰)
عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب اپنی والدہ سیدہ ام مبشر رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الموت کے دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں گئی، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے بارے میں کیا رائے ہے؟ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری کا سبب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے اور تو کسی چیز پر شک نہیں، البتہ جو کھانا میں نے خیبر میں کھایا تھا، ( یہ اس کا اثر معلوم ہوتا ہے۔) ام مبشر رضی اللہ عنہا کا بیٹا( مبشر رضی اللہ عنہ ) بھی اس کھانے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا اور اسی زہریلے کھانے کے سبب سے اس کا انتقال ہو گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کے علاوہ تو مجھے کسی اور چیز پر شک نہیں، اب میری شہ رگ کے کٹنے کا یعنی زندگی کا آخری وقت آچکا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11020)