۔ (۱۱۰۲۵)۔ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: قَالَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ: إِنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَہُوَ صَحِیحٌیَقُولُ: ((إِنَّہُ لَمْ یُقْبَضْ نَبِیٌّ قَطُّ، حَتّٰییَرٰی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ۔)) ثُمَّ یُحَیَّا فَلَمَّا اشْتَکٰی، وَحَضَرَہُ الْقَبْضُ، وَرَأْسُہُ عَلٰی فَخْذِ عَائِشَۃَ، غُشِیَ عَلَیْہِ، فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرَہُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَیْتِ، ثُمَّ قَالَ: ((اللَّہُمَّ الرَّفِیقَ الْأَعْلٰی۔)) قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَقُلْتُ: إِنَّہُ حَدِیثُہُ الَّذِی کَانَ یُحَدِّثُنَا وَہُوَ صَحِیحٌ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۹۰)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تندرست تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ ہر نبی کا جنت میں جو مقام ہے، اس کی وفات سے قبل اسے وہ دکھا دیا جاتا ہے۔ پھر اسے دنیا اورآخرت میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بیمار ہوئے اور وفات کا وقت قریب آیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر مبارک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر غشی طاری ہوئی، پھر جب افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کمرے کی چھت کی طرف نظر اُٹھائی اور فرمایا: اے اللہ! رفیق اعلی میں منتقل ہونا چاہتا ہوں۔ میں جان گئی کہ یہ اسی بات پر عمل ہوا ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سے اپنی صحت کے دنوں میں بیان کیا کرتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11025)