۔ (۱۱۰۲۷)۔ (وَعَنْہَا اَیْضًا) قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((مَا مِنْ نَبِیٍّ إِلَّا تُقْبَضُ نَفْسُہُ، ثُمَّ یَرَی الثَّوَابَ، ثُمَّ تُرَدُّ إِلَیْہِ، فَیُخَیَّرُ بَیْنَ أَنْ تُرَدَّ إِلَیْہِ إِلٰی أَنْ یَلْحَقَ۔)) فَکُنْتُ قَدْ حَفِظْتُ ذٰلِکَ مِنْہُ فَإِنِّی لَمُسْنِدَتُہُ إِلٰی صَدْرِی، فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ حَتّٰی مَالَتْ عُنُقُہُ، فَقُلْتُ: قَدْ قَضٰی، قَالَتْ: فَعَرَفْتُ الَّذِی قَالَ، فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ حَتَّی ارْتَفَعَ فَنَظَرَ، قَالَتْ: قُلْتُ: إِذَنْ وَاللّٰہِ لَا یَخْتَارُنَا فَقَالَ: ((مَعَ الرَّفِیقِ الْأَعْلٰی فِی الْجَنَّۃِ، {مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمَ مِنْ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ} إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۵۸)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ( اپنی حیات طیبہ میں) فرمایا کرتے تھے کہ ہر نبی کی روح کچھ دیر کے لیے قبض کر کے اسے اس کا ثواب دکھانے کے بعد اس کی روح کو لوٹا دیا جاتا ہے، اور اسے اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ اب دنیا اور آخرت میں سے جس کا چاہیں، انتخاب کر لیں۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہوئییہ بات یاد تھی۔ مرض الموت کے دوران میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن ڈھلک گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھا تو میں سمجھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے ہیں، مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرمائی ہوئی بات یاد آ گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طبیعت سنبھل گئی، میں جان گئی کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارا انتخاب نہیں کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: {مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَاء ِ وَالصَّالِحِینَ۔} ان انبیائ، اصدقائ،شہداء اور صلحاء کے ساتھ، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا۔ آیت کے آخر تک۔
Musnad Ahmad, Hadith(11027)