۔ (۱۱۰۶)۔ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ (سَیَّارِ بْنِ سَلَامَۃَ) قَالَ: اِنْطَلَقْتُ مَعَ أَبِیْ اِلٰی أَبِیْ بَرْزَۃَ الْأَسْلَمِیِّؓ فَقَالَ لَہُ أَبِیْ: حَدِّثْنَا کَیْفَ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُصَلِّی الْمَکْتُوْبَۃَ، قَالَ: کَانَ یُصَلِّی الْہَجِیْرَ وَہِیَ الَّتِیْ تَدْعُوْنَہَا الْأُوْلٰی حِیْنَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، ویُصَلِّی الْعَصْرَ وَیَرْجِعُ أَحَدُنَا اِلَی رَحْلِہِ بِالْمَدِیْنَۃِ وَالشَّمْسُ حَیَّۃٌ، قَالَ: وَنَسِیْتُ مَا قَالَ فِی الْمَغْرِبِ، وَکَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یُؤَخِّرَ الْعِشَائَ وَکَانَ یَکْرَہُ النَّوْمَ قَبْلَہَا وَالْحَدِیْثَ بَعْدَہَا وَکَانَ یَنْفَصِلُ مِنْ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ حِیْنَ یَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِیْسَہُ وَکَانَ یَقْرَأُ بِالسِّتِّیْنَ اِلَی الْمِائْۃِ۔ (مسند أحمد: ۲۰۰۰۵)
ابو منہال سیار بن سلام کہتے ہیں: میں اپنے باپ کے ساتھ سیدنا ابو برزہ اسلمی ؓکی طرف گیا، میرے باپ نے ان سے کہا: ہمیں یہ بیان کرو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرضی نماز پڑھتے تھے، انھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ظہر، جس کو تم اَلصَّلَاۃُ الْاُوْلٰی کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے، جب سورج ڈھل جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے اور ہم میں سے ایک آدمی مدینہ میں اپنے گھر کی طرف لوٹتا، لیکن سورج ابھی تک زندہ ہوتا۔ سیار کہتے ہیں: مغرب کے بارے میں کہی ہوئی بات کو میں بھول گیا ہوں، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کو مؤخر کرناپسند کرتے تھے اور اِس نماز سے پہلے نیند کو اور اِس کے بعد باتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ناپسند کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازِ فجر سے اس وقت فارغ ہوتے تھے، جوآدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو پہنچان لیتا تھا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس نماز میں ساٹھ سے سو آیتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(1106)