۔ (۱۱۰۵۲)۔ حَدَّثَنَا بَہْزٌ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ یَعْنِی الْجَوْنِیَّ عَنْ أَبِی عَسِیبٍ أَوْ أَبِی عَسِیمٍ قَالَ بَہْزٌ: إِنَّہُ شَہِدَ الصَّلَاۃَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالُوْا: کَیْفَ نُصَلِّی عَلَیْہِ، قَالَ: ادْخُلُوْا أَرْسَالًا أَرْسَالًا، قَالَ: فَکَانُوا یَدْخُلُونَ مِنْ ہٰذَا الْبَابِ فَیُصَلُّونَ عَلَیْہِ، ثُمَّ یَخْرُجُونَ مِنَ الْبَابِ الْآخَرِ، قَالَ: فَلَمَّا وُضِعَ فِی
لَحْدِہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ الْمُغِیرَۃُ: قَدْ بَقِیَ مِنْ رِجْلَیْہِ شَیْئٌ لَمْ یُصْلِحُوہُ، قَالُوْا: فَادْخُلْ فَأَصْلِحْہُ، فَدَخَلَ وَأَدْخَلَ یَدَہُ فَمَسَّ قَدَمَیْہِ، فَقَالَ: أَہِیلُوْا عَلَیَّ التُّرَابَ، فَأَہَالُوْا عَلَیْہِ التُّرَابَ حَتَّی بَلَغَ أَنْصَافَ سَاقَیْہِ ثُمَّ خَرَجَ، فَکَانَ یَقُولُ: أَنَا أَحْدَثُکُمْ عَہْدًا بِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۴۷)
سیدنا ابو عسیبیا ابو عسیم رضی اللہ عنہ ،جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز جنازہ کے موقع پر حاضر تھے، بیان کرتے ہیں: صحابہ کہنے لگے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نماز کیسے پڑھیں، انھوں نے کہا: تم گروہوں کی صورت میں اندر جاؤ، سو وہ اس دروازے سے داخل ہوتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ادا کرتے اور پھر دوسرے دروازے سے باہر چلے جاتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لحد میں رکھ دیا گیا، تو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں کی جانب کچھ جگہ قابلِ اصلاح رہ گئی ہے، صحابہ نے ان سے کہا: تم لحد میں داخل ہو کر اسے ٹھیک کر آؤ، وہ اندر گئے، اپنا ہاتھ اندر داخل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک کو مس کیا اور ساتھ ہی کہا کہ تم میرے اوپر مٹی ڈال دو، صحابہ نے ان کے اوپر مٹی ڈال دی،یہاں تک کہ ان کی نصف پنڈلیوں تک مٹیآگئی، اس کے بعد وہ باہر آگئے، وہ کہا کرتے تھے تم سب کی نسبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے آخر میں مس کرنے کا اعزاز حاصل کر چکا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11052)