Blog
Books



۔ (۱۱۰۸۲)۔ (۲۷۸۵) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَمِدَ اللّٰہِ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ بِمَا ھُوَ لَہُ أَھْلٌ، ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ فَاِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ، وَاِنَّ أَفْضَلَ الْھُدَی ھُدَی مُحَمَّدٍ ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔)) ثُمَّ یَرْفَعُ صَوْتَہُ وَتَحْمَرُّ وَجْنَتَاہُ وَیَشْتَدُّ غَضَبُہُ اِذَا ذَکَرَ السَّاعَۃَ کَأَنَّہُ مُنْذِرُ جَیْشٍ، قَالَ: ثُمَّ یَقُوْلُ: ((أَتَتْکُمُ السَّاعَۃُ، بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ ھٰکَذَا وَأَشَارَ بِاِصْبَعَیْہِ السَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطٰی صَبَّحَتْکُمُ السَّاعَۃُ وَمَسَّتْکُمْ مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِأَھْلِہِ وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَاِلَیَّ وَعَلَیَّ۔۔)) وَالضَّیَاعُیَعْنِی وَلدَہُ الْمَسَاکِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۸۶)
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ ارشادفرمایا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کے لائق اس کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: بے شک سچی ترین بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، سب سے افضل رہنمائی محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رہنمائی ہے، بدترین امور بدعات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قیامت کا ذکر کرتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز بلند ہوجاتی، رخسار سرخ ہو جاتے اور غصہ بڑھ جاتا اور یوں لگتا کہ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں، پھر فرماتے: تمہارے پاس قیامت آ چکی ہے، مجھے اور قیامت کو (ان دو انگلیوں کی طرح قریب قریب) بھیجا گیا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شہادت والی اور درمیانی انگلیوں سے اشارہ کیا۔ قیامت تمہارے پاس صبح کو آ جائے گییا شام کو، جو مال چھوڑ کر مر گیا وہ اس کے اہل (یعنی ورثائ) کو ملے گا اور جس نے قرض یا اولاد چھوڑی تو وہ میری طرف ہے اور مجھ پر ہے۔ ضَیَاع سے مراد مسکین اولاد ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11082)
Background
Arabic

Urdu

English