Blog
Books



۔ (۱۱۰۹۰)۔ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَۃِ قَالَ: انْتَہَیْتُ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: بَیْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا، فَمِنَّا مَنْ یَضْرِبُ خِبَائَہُ، وَمِنَّا مَنْ ہُوَ فِی جَشَرِہِ، وَمِنَّا مَنْ یَنْتَضِلُ، إِذْ نَادَی مُنَادِیہِ: الصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ! قَالَ: فَاجْتَمَعْنَا، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَطَبَنَا فَقَالَ: ((إِنَّہُ لَمْ یَکُنْ نَبِیٌّ قَبْلِی إِلَّا دَلَّ أُمَّتَہُ عَلٰی مَا یَعْلَمُہُ خَیْرًا لَہُمْ، وَیُحَذِّرُہُمْ مَا یَعْلَمُہُ شَرًّا لَہُمْ، وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ ہٰذِہِ جُعِلَتْ عَافِیَتُہَا فِی أَوَّلِہَا، وَإِنَّ آخِرَہَا سَیُصِیبُہُمْ بَلَائٌ شَدِیدٌ وَأُمُورٌ تُنْکِرُونَہَا، تَجِیئُ فِتَنٌ یُرَقِّقُ بَعْضُہَا لِبَعْضٍ، تَجِیئُ الْفِتْنَۃُ فَیَقُولُ الْمُؤْمِنُ: ہٰذِہِ مُہْلِکَتِی، ثُمَّ تَنْکَشِفُ، ثُمَّ تَجِیئُ الْفِتْنَۃُ فَیَقُولُ الْمُؤْمِنُ: ہٰذِہِ، ثُمَّ تَنْکَشِفُ، فَمَنْ سَرَّہُ مِنْکُمْ أَنْ یُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ وَأَنْ یُدْخَلَ الْجَنَّۃَ فَلْتُدْرِکْہُ مَوْتَتُہُ وَہُوَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ، وَلْیَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِییُحِبُّ أَنْ یُؤْتٰی إِلَیْہِ، وَمَنْ بَایَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاہُ صَفْقَۃَیَدِہِ وَثَمَرَۃَ قَلْبِہِ، فَلْیُطِعْہُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَائَ آخَرُ یُنَازِعُہُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ۔)) قَالَ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِی مِنْ بَیْنِ النَّاسِ فَقُلْتُ أَنْشُدُکَ بِاللّٰہِ آنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَأَشَارَ بِیَدِہِ إِلَی أُذُنَیْہِ فَقَالَ سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی، قَالَ: فَقُلْتُ: ہٰذَا ابْنُ عَمِّکَ مُعَاوِیَۃُیَعْنِییَأْمُرُنَا بِأَکْلِ أَمْوَالِنَا بَیْنَنَا بِالْبَاطِلِ، وَأَنْ نَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَقَدْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالَی: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ} قَالَ: فَجَمَعَ یَدَیْہِ فَوَضَعَہُمَا عَلٰی جَبْہَتِہِ، ثُمَّ نَکَسَ ہُنَیَّۃً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ، فَقَالَ: أَطِعْہُ فِی طَاعَۃِ اللّٰہِ وَاعْصِہِ فِی مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۶۵۰۳)
عبد الرحمن بن عبد رب کعبہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے، میں نے ان کو کہتے سنا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مقام پر نزول فرما ہوئے، ہم میں سے کوئی اپنا خیمہ نصب کرنے لگا، کوئی اپنے جانوروں کو کھول کر چرانے لگا، کوئی تیر اندازی کی مشق کرنے لگا۔ اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ نماز کھڑی ہونے والی ہے، ہم سب جمع ہو گئے، اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا: مجھ سے پہلے آنے والے ہر نبی نے اپنی امت کو ہر اس بات کی تعلیم دی جو وہ ان کے لیے بہتر سمجھتا تھا اور اس نے اپنی امت کو ہر اس بات سے ڈرایا جسے وہ ان کے لیے بری سمجھتا تھا تمہاری اس امت کے اولین حصے میں تو عافیت ہی عافیت رکھی گئی ہے۔ اور امت کے آخری حصے کو شدید مصائب اور تکالیف کا سامنا ہو گا ایسے ایسے فتنے اور مصیبتیں آئیں گی کہ بعد والے فتنے کی شدت پہلے فتنے کو ہلکا کر دے گی، کوئی فتنہ آئے گا تو مومن کہے گا کہ یہ فتنہ تو مجھے تباہ کر دے گا، پھر وہ ٹل جائے گا، پھر اور فتنہ آئے گا تو مومن پھر وہی بات کہے گا پھر وہ بھی ٹل جائے گا تم میں سے جو کوئی چاہتا ہو کہ اسے جہنم سے بچا کر جنت میں داخل کر دیا جائے تو اسے موت اس حال میں آنی چاہیے کہ اللہ پر اور آخرت پر کما حقہ ایمان رکھتا ہو۔ اور وہ دوسروں کی طرف سے اپنے بارے میں جیسا رویہ پسند کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ بھی دوسروں کے ساتھ ویسا ہی رویہ رکھے، اور جو کوئی کسی حاکم کی بیعت کر کے اس کے ساتھ وفا داری کا عہدوپیمان کر لے تو اسے چاہیے کہ حسبِ استطاعت اس کی مکمل اطاعت کرے، اگر کوئی دوسرا آدمی آکر اس حاکم کے ساتھ اختلاف کرے تو تم بعد والے کی گردن اڑادو۔ عبدالرحمن بن عبد رب الکعبہ کا بیان ہے کہ میں نے ان کییہ باتیں سن کر اپنا سر لوگوں کے اندر داخل کر کے عرض کیا کہ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں کہ آیایہ باتیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آپ نے خود سنی ہیں؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ میرے کانوں نے یہ باتیں سن کر اپنا سر لوگوں کے اندر داخل کر کے عرض کیا کہ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر دریافت کرتا ہوں کہ آیایہ باتیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آپ نے خود سنی ہیں؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ میرے کانوں نے یہ باتیں سنیں اور میرے دل نے ان کو یاد رکھا ہے تو میں نے عرض کیا کہ یہ آپ کا چچا زاد معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کے اموال ناحق کھالیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو قتل کریں۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ}… ایمان والو تم آپس میں ایک دوسرے کے اموال ناحق مت کھاؤ۔ ( سورۂ نسائ: ۲۹) تو سیدنا عبداللہ بن عمر و بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اکٹھا کر کے اپنی پیشانی پر رکھ سر کو کچھ دیر تک جھکائے رکھا پھر سر اُٹھا کر کہا وہ اللہ کی اطاعت کاحکم دے تو اس کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی کا حکم دے تو اس کی بات نہیں مانو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11090)
Background
Arabic

Urdu

English