۔ (۱۱۰۹۴)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْأَنْصَارَ فَقَالَ، ((أَفِیکُمْ أَحَدٌ مِنْ غَیْرِکُمْ۔)) قَالُوا: لَا إِلَّا ابْنَ أُخْتٍ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْہُمْ۔)) قَالَ حَجَّاجٌ: أَوْ مِنْ أَنْفُسِہِمْ، فَقَالَ: ((إِنَّ قُرَیْشًا حَدِیثُ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ وَمُصِیبَۃٍ، وَإِنِّی أَرَدْتُ أَنْ أَجْبُرَہُمْ وَأَتَأَلَّفَہُمْ، أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْیَا، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِلٰی بُیُوتِکُمْ؟ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِیًا وَسَلَکَتِ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَسَلَکْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ۔)) (مسند احمد: ۱۲۷۹۶)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار کو ایک جگہ جمع کیا اور دریافت فرمایا: کیا تمہارے اندر تمہارے علاوہ کوئی دوسرا فرد تو نہیں ہے؟ انہوں نے بتلایا: جی نہیں، صرف ہمارا ایک بھانجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بھانجا تو اسی قوم کا ہی فرد ہوتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قریش تازہ تازہ کفر چھوڑ کر اور شکست کی مصیبت سے دوچار ہوئے ہیں، میں ان کو کچھ دے دلا کر ان کی تالیف قلبی کرنا چاہتا ہوں، کیا تم اس بات سے راضی ہو کہ لوگ دنیا کا مال لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں کو جاتے ہوئے اللہ کے رسول کو ساتھ لے کر جاؤ، اگر عام لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار کسی پہاڑی گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو ترجیح دیتے ہوئے اسی میں چلوں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11094)