۔ (۱۱۰۹۵)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَۃَ قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَہُوَ عَلٰی نَاقَتِہِ، (فی روایۃ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بِمِنًی وَہُوَ عَلٰی رَاحِلَتِہِ) وَأَنَا تَحْتَ جِرَانِہَا، وَہِیَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِہَا وَلُعَابُہَا یَسِیلُ بَیْنَ کَتِفَیَّ، قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ أَعْطٰی لِکُلِّ ذِی حَقٍّ حَقَّہُ، وَلَا وَصِیَّۃَ لِوَارِثٍ،
وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ، وَمَنِ ادَّعٰی إِلٰی غَیْرِ أَبِیہِ، أَوْ انْتَمٰی إِلٰی غَیْرِ مَوَالِیہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ، لَا یُقْبَلُ مِنْہُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۲۵۱)
سیدنا عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر منی میں خطبہ ارشاد فرمایا، میں اس وقت اونٹنی کی گردن کے نیچے کھڑا تھا اور وہ انتہائی مطمئن کھڑی جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب مجھ پر گر بھی رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے، کسی بھی شرعی وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جا سکتی، بچہ اسی کی طرف منسوب ہو گا، جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا، اس بچے کی ولدیت کا دعویٰ کرنے والا زانی سنگساری کا مستحق ہے اور جس کسی نے خود کو اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف منسوب کیا، اس پر اللہ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو گی، اس کی کوئی بھی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں ہو گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11095)