۔ (۱۱۱۰۴)۔ حَدَّثَنَا یُونُسُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْیَشْکُرِیُّ، حَدَّثَنَا شَیْخٌ کَبِیرٌ مِنْ بَنِی عُقَیْلٍیُقَالُ لَہُ: عَبْدُ الْمَجِیدِ الْعُقَیْلِیُّ، قَالَ: انْطَلَقْنَا حُجَّاجًا لَیَالِیَ خَرَجَ یَزِیدُ بْنُ الْمُہَلَّبِ، وَقَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ مَائً بِالْعَالِیَۃِ،
یُقَالُ لَہُ: الزُّجَیْجُ، فَلَمَّا قَضَیْنَا مَنَاسِکَنَا جِئْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا الزُّجَیْجَ، فَأَنَخْنَا رَوَاحِلَنَا، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا حَتّی أَتَیْنَا عَلٰی بِئْرٍ، عَلَیْہِ أَشْیَاخٌ مُخَضَّبُونَ یَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: قُلْنَا: ہٰذَا الَّذِی صَحِبَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَیْنَ بَیْتُہُ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، صَحِبَہُ وَہٰذَاکَ بَیْتُہُ، فَانْطَلَقْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا الْبَیْتَ فَسَلَّمْنَا، قَالَ: فَأَذِنَ لَنَا فَإِذَا ہُوَ شَیْخٌ کَبِیرٌ مُضْطَجِعٌ، یُقَالُ لَہُ: الْعَدَّائُ بْنُ خَالِدٍ الْکِلَابِیُّ، قُلْتُ: أَنْتَ الَّذِی صَحِبْتَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا أَنَّہُ اللَّیْلُ لَأَقْرَأْتُکُمْ کِتَابَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِلَیَّ، قَالَ: فَمَنْ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ، قَالَ: مَرْحَبًا بِکُمْ مَا فَعَلَ یَزِیدُ بْنُ الْمُہَلَّبِ؟ قُلْنَا: ہُوَ ہُنَاکَ یَدْعُو إِلٰی کِتَابِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی وَإِلٰی سُنَّۃِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: فِیمَا ہُوَ مِنْ ذَاکَ؟ فِیمَا ہُوَ مِنْ ذَاکَ؟ قَالَ: قُلْتُ: أَیًّا نَتَّبِعُ ہٰؤُلَائِ أَوْ ہٰؤُلَائِ یَعْنِی أَہْلَ الشَّامِ أَوْ یَزِیدَ؟ قَالَ: إِنْ تَقْعُدُوْا تُفْلِحُوْا وَتَرْشُدُوْا، إِنْ تَقْعُدُوْا تُفْلِحُوْا وَتَرْشُدُوا، لَا أَعْلَمُہُ إِلَّا قَالَ: ثَلَاثَ مَرَّاتٍ رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمَ عَرَفَۃَ، وَہُوَ قَائِمٌ فِی الرِّکَابَیْنِیُنَادِی بِأَعْلٰی صَوْتِہِ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَیُّیَوْمِکُمْ ہٰذَا؟)) قَالُوْا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ شَہْرُکُمْ ہٰذَا؟)) قَالُوْا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَأَیُّ بَلَدٍ بَلَدُکُمْ ہٰذَا؟)) قَالُوْا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ۔))یَوْمُکُمْیَوْمٌ حَرَامٌ وَشَہْرُکُمْ شَہْرٌ حَرَامٌ وَبَلَدُکُمْ بَلَدٌ حَرَامٌ۔)) قَالَ: فَقَالَ: ((أَلَا إِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ہٰذَا، فِی شَہْرِکُمْ ہٰذَا، فِی بَلَدِکُمْ ہٰذَا، إِلَییَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، فَیَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ۔)) قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ اشْہَدْ عَلَیْہِمْ، اللَّہُمَّ اشْہَدْ عَلَیْہِمْ۔)) ذَکَرَ مِرَارًا فَلَا أَدْرِی کَمْ ذَکَرَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۶۰۲)
عبدالمجید عقیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم یزید بن مہلب کے عہد میں حج کے ارادہ سے روانہ ہوئے، انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ العالیہ کے علاقہ میں ایک مقام ہے، جس کا نام الزجیج ہے، ہم مناسکِ حج کی ادائیگی کے بعد الزجیج‘ ‘ پہنچے، ہم نے اپنی سواریوں کو بٹھایا، ہم چل کر ایک کنوئیں پر پہنچے، جہاں بہت سے بزرگ تشریف فرما تھے، انہوں نے اپنی داڑھیوں کو رنگا ہوا تھا، وہ آپس میں باتیں کر رہے تھے، عبدالمجید کہتے ہیں: ہم نے ان سے دریافت کیا کہ یہاںایک صاحب ہیں جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل کر چکے ہیں۔ ان کا گھر کہا ں ہے؟ انہوں نے بتایا کہ وہ واقعی صحابیٔ رسول ہیں اور یہ ان کا گھر ہے، ہم چل کر ان کے گھر پہنچے، ہم نے انہیں سلام کہا، انہوں نے ہمیں اندر داخل ہونے کی اجازت دی، وہ کافی بزرگ ہو چکے تھے، لیٹے ہوئے تھے، ان کا نام عداء بن خالد کلابی تھا، میں نے عرض کیا: کیا آپ ہی وہ بزرگ ہیں، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے؟انہوں نے کہا: جی ہاں، اگر اب رات کا وقت نہ ہوتا تو میں آپ لوگوں کو وہ خط پڑھاتا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے نام تحریر فرمایا تھا، انہوں نے دریافت کیا تم لوگ کون ہو؟ ہم نے عرض کیا: ہم بصرہ سے آئے ہیں۔ انھوں نے کہا: خوش آمدید،یزید بن مہلب کیا کرتا ہے؟ ہم نے عرض کیا: وہ وہاں اللہ تعالیٰ کی کتاب اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کی طرف دعوت دیتے ہیں، وہ کہنے لگے، اسے ان سے کیا کام ؟ اس کا ان سے کیا تعلق ؟ میں نے عرض کیا:پھر ہم کس کا ساتھ دیں، شام والوں کا یایزید کا؟ انھوں نے کہا: اگر تم غیر جانب دار ہو کر الگ بیٹھ رہو تو کامیاب رہو گے، عبدالمجید نے بتایا: مجھے یاد ہے کہ انہوں نے یہ بات تین بار دہرائی، پھر کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عرفہ کے دن دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹنی کی رکابوں میں پاؤں رکھے کھڑے تھے اور بلند آواز سے فرما رہے تھے، لوگو! آج کونسا دن ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کونسا مہینہ ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کونسا شہر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ دن حرمت والا دن ہے، یہ مہینہ حرمت والا مہینہ ہے، یہ شہر حرمت والا شہر ہے، خبردار! بے شک تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں، جیسے آج کے دن کی اس شہر میں اور اس مہینے میں قیامت تک حرمت ہے، وہ قیامت کے دن تم سے تمہارے اعمال کا محاسبہ کرے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے اور کہا: اے اللہ ! تو ان پر گواہ رہنا،اے اللہ! تو ان پر گواہ رہنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات بار بار ارشاد فرمائی، مجھے اچھی طرح یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات کتنی مرتبہ کہی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11104)