Blog
Books



۔ (۱۱۱۲۶)۔ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَلِیعَ الْفَمِ، أَشْکَلَ الْعَیْنِ، مَنْہُوسَ الْعَقِبَیْنِ، قُلْتُ لِسِمَاکٍ: مَا ضَلِیعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِیمُ الْفَمِ، قُلْتُ: مَا أَشْکَلُ الْعَیْنِ؟ قَالَ: طَوِیلُ شُفْرِ الْعَیْنِ، قُلْتُ: مَا مَنْہُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِیلُ لَحْمِ الْعَقِبِ۔ (مسند احمد: ۲۱۲۹۷)
سماک کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا منہ کشادہ تھا، آنکھوں کی سفیدی میں سرخی تھی اور ایڑیوں کا گوشت کم تھا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: میں نے سماک سے دریافت کیا کہ ضَلِیعُ الْفَمِ کا کیا معنی ہے؟ انہوں نے کہا: کشادہ منہ والا۔ میں نے پوچھا: أَشْکَلُ الْعَیْنِ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: طویل پلکوں والا۔میں نے دریافت کیا کہ مَنْہُوسُ الْعَقِبِ کا کیا معنیٰ ہے؟ انہوں نے کہا: وہ جس کی ایڑیوں کا گوشت کم ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11126)
Background
Arabic

Urdu

English