وَعَنْ أَبِي عَطِيَّةَ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ: كَانَ مَالِكُ بن الْحُوَيْرِث يَأْتِينَا إِلَى مُصَلَّانَا يَتَحَدَّثُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ يَوْمًا قَالَ أَبُو عَطِيَّةَ: فَقُلْنَا لَهُ: تَقَدَّمَ فَصْلُهُ. قَالَ لَنَا قَدِّمُوا رَجُلًا مِنْكُمْ يُصَلِّي بِكُمْ وَسَأُحَدِّثُكُمْ لِمَ لَا أُصَلِّي بِكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ زار قوما فَلَا يؤمهم وليؤمهم رجل مِنْهُم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ إِلَّا أَنَّهُ اقْتَصَرَ عَلَى لَفْظِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم
ابوعطیہ عقیلی بیان کرتے ہیں ، مالک بن حویرث ؓ ہماری نماز کی جگہ پر ہمارے پاس تشریف لایا کرتے اور باتیں کیا کرتے تھے ، ایک روز نماز کا وقت ہو گیا ، ابوعطیہ نے کہا ، ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ آگے بڑھیں اور نماز پڑھائیں ، انہوں نے ہمیں فرمایا : اپنے کسی آدمی کو آگے کرو وہ تمہیں نماز پڑھائے گا :’’ میں عنقریب تمہیں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھاتا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص کسی قوم کے پاس جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرائے بلکہ انہی میں سے کوئی شخص ان کی امامت کرائے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، البتہ انہوں نے نبی ﷺ کے الفاظ تک اکتفا کیا ہے ۔ حسن ۔