۔ (۱۱۱۶۰)۔ قَالَ: اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَعَ أَبِیْ فَرَأَی الَّتِیْ بِظَہْرِہِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلَا أُعَالِجُہَا لَکَ فَاِنِّیْ طَبِیْبٌ؟ قَالَ: ((أَنْتَ رَفِیْقٌ وَاللّٰہُ الطَّبِیْبُ۔)) قَالَ: ((مَنْ ھٰذَا مَعَکَ؟)) قَالَ: اِبْنِیْ، قَالَ: اَشْہَدُ بِہِ،قَالَ: ((أَمَا اِنَّہٗلَاتَجْنِیْ عَلَیْہِ وَلَا یَجْنِیْ عَلَیْکَ)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: قَالَ أَبِیْ: اِسْمُ أَبِیْ رِمْثَۃَ رِفَاعَۃُ بْنُ یَثْرَبِیٍّ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۳۱)
سیدنا ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت پر ابھری ہوئی جگہ دیکھی تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں طبیب ہوں، کیا میں اس کا علاج کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم تو ایک ساتھی ہو، حقیقی طبیب اللہ ہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ یہ کون ہے؟ میرے والد نے بتایا کہ یہ میرا بیٹا ہے اور کہا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ واقعییہ میرا بیٹا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے کسی بھی جرم کا اس پر یا اس کے کسی جرم کا وبال تم پر نہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11160)