Blog
Books



۔ (۱۱۱۶۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہَا قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِکًا، قَالَ مُعَاوِیَۃُ: ضَحِکًا حَتّٰی أَرٰی مِنْہُ لَہَوَاتِہِ إِنَّمَا کَانَ یَتَبَسَّمُ، وَقَالَتْ: کَانَ إِذَا رَأٰی غَیْمًا أَوْ رِیحًا عُرِفَ ذٰلِکَ فِی وَجْہِہِ، قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْغَیْمَ فَرِحُوْا رَجَائَ أَنْ یَکُونَ فِیہِ الْمَطَرُ، وَأَرَاکَ إِذَا رَأَیْتَہُ عَرَفْتُ فِی وَجْہِکَ الْکَرَاہِیَۃَ، قَالَتْ: فَقَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! مَا یُؤْمِنِّی أَنْ یَکُونَ فِیہِ عَذَابٌ، قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّیحِ، وَقَدْ رَأٰی قَوْمٌ الْعَذَابَ، فَقَالُوْا: ہٰذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۷۳)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی کھل کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گلے کا کوا دیکھ سکوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صرف زیر لب مسکراتے تھے اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بادلوں یا ہوا کو دیکھتے تو اس کے اثرات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرہ پر نمایاں ہو جاتے (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پریشان ہو جاتے)، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگ تو بادل یا ہوا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، کیونکہ انہیں بارش کے آنے کی امید ہوتی ہے،لیکن اس کے برعکس میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ کے چہرے پر تشویس کے آثار نظر آنے لگتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! مجھے اس سے کیا امن ہے کہ اس میں عذاب ہو، جبکہ ایک قوم (یعنی قوم ِ عاد) کو ہوا ہی کے ذریعہ ہلاک کیا گیا اوراس قوم کی نظر تو عذاب پر پڑ رہی تھی، لیکن وہ(ظاہری بادل کو دیکھ کر) کہہ رہے تھے: یہ بادل ہے جو ہم پر مینہ برسانے والا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11162)
Background
Arabic

Urdu

English