۔ (۱۱۱۷۴)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَکَانَ لِی أَخٌ یُقَالُ لَہُ: أَبُو عُمَیْرٍ، قَالَ: أَحْسِبُہُ قَالَ: فَطِیمًا، فَقَالَ: وَکَانَ إِذَا جَائَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَرَآہُ قَالَ: ((أَبَا عُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ؟)) قَالَ: نُغَرٌ کَانَ یَلْعَبُ بِہِ، قَالَ: فَرُبَّمَا تَحْضُرُہُ الصَّلَاۃُ وَہُوَ فِی بَیْتِنَا فَیَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِی تَحْتَہُ فَیُکْنَسُ ثُمَّ یُنْضَحُ بِالْمَائِ، ثُمَّ یَقُومُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَنَقُومُ خَلْفَہُ فَیُصَلِّی بِنَا، قَالَ: وَکَانَ بِسَاطُہُمْ مِنْ جَرِیدِ النَّخْلِ۔ (مسند احمد: ۱۳۲۴۱)
۔(دوسری سند) ابو تیاح سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے بڑھ کر اچھے اخلاق کے مالک تھے، میرا ایک بھائی تھا، جسے ابوعمیر کہاجاتا تھا، ابو تیاح کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بتلایا کہ ابھی اس کا دودھ چھڑایا گیا تھا، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس تشریف لاتے اور اسے دیکھ کر فرماتے: اے ابو عمیر! بلبل کہاں ہے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ بلبل ایک پرندہ تھا، جس کے ساتھ وہ کھیلا کرتا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے گھر ہی ہوتے اور نماز کا وقت ہو جاتا تو جو چٹائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نیچے ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی کے متعلق حکم فرماتے کہ اسی کو صاف کرکے اس پر پانی کے چھینٹے مار دیئے جائیں، پھر اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کرتے، وہ چٹائی کھجور کے پتوں کی ہوتی ۔
Musnad Ahmad, Hadith(11174)