Blog
Books



۔ (۱۱۱۸۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: مَا لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُسْلِمًا مِنْ لَعْنَۃٍ تُذْکَرُ، وَلَا انْتَقَمَ لِنَفْسِہِ شَیْئًایُؤْتٰی إِلَیْہِ إِلَّا أَنْ تُنْتَہَکَ حُرُمَاتُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا ضَرَبَ بِیَدِہِ شَیْئًا قَطُّ إِلَّا أَنْ یَضْرِبَ بِہَا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَلَا سُئِلَ شَیْئًا قَطُّ فَمَنَعَہُ إِلَّا أَنْ یُسْأَلَ مَأْثَمًا فَإِنَّہُ کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْہُ، وَلَا خُیِّرَ بَیْنَ أَمْرَیْنِ قَطُّ إِلَّا اخْتَارَ أَیْسَرَہُمَا، وَکَانَ إِذَا کَانَ حَدِیثَ عَہْدٍ بِجِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلَام یُدَارِسُہُ، کَانَ أَجْوَدَ بِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیحِ الْمُرْسَلَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۹۹)
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کبھی کسی مسلمان کا نام لے کر اس پر لعنت نہیں کی، نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ساتھ کی گئی بدسلوکی کا انتقام لیا، الایہ کی اللہ تعالیٰ کی حدود پامال ہوتی ہوں،نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی کو اپنے ہاتھ سے مارا، الا یہ کہ اللہ تعالیٰ کی راہ کا مسئلہ ہو، آپ سے جب بھی کوئی چیز طلب کی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کبھی بھی اس کا انکار نہیں کیا، الایہ کی وہ بات گناہ والی ہوتی، اگر گناہ والی بات ہوتی تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہنے والے ہوتے اور جب بھی آپ کو دوباتوں میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان میں سے اس صورت کا انتخاب کرتے، جو ان میں سے آسان تر ہوتی اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور کرکے فارغ ہوتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چھوڑی ہوئی ہو اسے بھی زیادہ سخی ہوتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11184)
Background
Arabic

Urdu

English