۔ (۱۱۱۹۱)۔ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ قَالَ یَہُودِیٌّ بِسُوقِ الْمَدِینَۃِ: وَالَّذِی اصْطَفٰی مُوسٰی عَلَی الْبَشَرِ، قَالَ: فَلَطَمَہُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: تَقُولُ ہٰذَا وَرَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِینَا، قَالَ: فَأَتَی الْیَہُودِیُّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم {وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَمَنْ فِی
الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَآئَ اللّٰہُ ثُمَّ نُفِخَ فِیہِ أُخْرٰی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌیَنْظُرُونَ} قَالَ: ((فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ یَرْفَعُ رَأْسَہُ فَإِذَا مُوسٰی آخِذٌ بِقَائِمَۃٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِی أَرَفَعَ رَأْسَہُ قَبْلِی أَمْ کَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَی اللَّہُ، وَمَنْ قَالَ أَنِّی خَیْرٌ مِنْ یُونُسَ بْنِ مَتّٰی فَقَدْ کَذَبَ۔)) (مسند احمد: ۹۸۲۰)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مدینہ منورہ کے بازار میں ایکیہودی نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت دی ہے، اس کے یہ الفاظ سن کر غیرت کے مارے ایک انصاری رضی اللہ عنہ نے اسے تھپڑ رسید کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہوتے ہوئے تمہیںیہ کہنے کی جرأت کیسے ہوئی؟ وہ یہودی شکایت لے کر رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواباً اس آیت کی تلاوت کی: {وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَمَنْ فِی الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَآئَ اللّٰہُ ثُمَّ نُفِخَ فِیہِ أُخْرٰی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌیَنْظُرُونَ} … اور صور پہلی بار صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں کی مخلوق بے ہوش ہو جائے گی سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہئے گا۔ پھر اس میں دوبارہ پھونک ماری جائے گی تو سب لوگ دیکھتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس وقت سب سے پہلے میں ہوش میں آکر سر اٹھائوں گا، لیکن دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کے ایک پائے کو پکڑ کر کھڑے ہوں گے، مجھے اس چیز کا علم نہیں ہو گا کہ انھوںنے مجھ سے پہلے ہوش میں آکر سراٹھایا ہو گا یا وہ بے ہوش ہونے سے مستثنیٰ ہونے والوں میں سے ہوں گے۔ اور (یاد رکھو کہ) جس نے یوں کہا کہ میں (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) یونس بن متی سے افضل ہوں تو اس نے غلط کہا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11191)