Blog
Books



۔ (۱۱۱۹۲)۔ عَنْ أَبِی أُماَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: مَرَّ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِییَوْمٍ شَدِیْدِ الْحرِّ نَحْوَ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِ، قَالَ: فَکَانَ النَّاسُ یَمْشُوْنَ خَلْفَہُ، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ صَوْتَ النِّعَالِ وَقَرَ ذَالِکَ فِی نَفْسِہِ، فَجَلَسَ حَتّٰی قَدَّمَہُمْ أَمَامَہُ لِئَلاَّ یَقَعَ فِیْ نَفْسِہِ مِنَ الْکِبْرِ فَلَمَّا مَرَّ بِبَقِیْعِ الْغَرْقَدِ، إِذَا بِقَبْرِیْنَ قَدْ دَفَنُوْا فِیْہِمَا رَجُلَیْنِ، قَالَ: فَوَقَفَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَنْ دَفَنْتُمْ ہَاہُنَا الْیَوْمَ؟)) قَالُوْا: یَا نَبِیُّ اللّٰہِ! فُلَانٌ وَ فُلَانٌ، قَالَ: ((إِنَّہُمَا لَیَعُذَبَّاَنِ الْآنَ وَیُفْتَنَانِ فِی قَبْرَیْہِمَا۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فِیْمَ ذَالکَ؟ قَالَ: ((أَمَّا أَحَدُہُمَا فَکَانَ لَایَسْتَنْزِہُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ یَمْشِیْ بِالنَّمِیْمِۃِ۔)) وَأَخَذَ جَرِیْدَۃً رَطْبَۃً، فَشَقَّہا ثُمَّ جَعَلَہَا عَلَی الْقَبْرَیْنِ، قَالُوْا: یَا نَبِیَّاللّٰہُ! وَلِمَ فَعَلْتَ؟ قَالَ: ((لَیُخَفَّفَنَّ عَنْہُمَا۔)) قَالُوْا: یَا نَبِیَّ اللّٰہُ! وَحَتّٰی مَتٰییُعَذِّبُہُمَا اللّٰہُ؟ قَالَ: ((غَیْبٌ لَا یَعْلَمُہُ إِلَّا اللّٰہُ وَلَولَا تََمْرِیْغُ قُلُوْبِکُمْ أَوْ تَزَیُّدُکُمْ فِی الْحَدِیْثِ لَسَمِعْتُمْ مَا اَسْمَعُ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۴۸)
سیّدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سخت گرمی والے ایک دن میں بقیع الغرقد کی جانب سے گزرے، لوگ آپ کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کے جوتوں کی آہٹ سنی تو یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر گراں گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہیں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آگے گزر گئے، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دل میں تکبر پیدا نہ ہو (کہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے پیچھے چل رہے ہیں)۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بقیع الغرقد کے پاس سے گزرے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو قبریں دیکھیں، لوگوں نے ان میں دو آدمیوں کو دفن کیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں رک گئے اور پوچھا: آج تم نے یہاں کن لوگوں کو دفن کیا ہے؟ صحابہ نے بتایا : اے اللہ کے نبی ! یہ فلاں دو آدمی ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کو اس وقت قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول! انہیں عذاب دیئے جانے کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان میں سے ایک آدمی پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کرتا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک تر چھڑی لے کر اسے چیرا اور دونوں قبروں پر رکھ دیا۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے نبی! آپ نے یہ کام کس لیےکیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کی وجہ سے ان کے عذاب میں تخفیف کی جائے گی۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ ان کو کب تک عذاب دے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ غیب کی بات ہے، جسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے دلوں کی بدلتی کیفیاتیا بہت زیادہ گفتگو نہ ہوتی تو تم بھی وہ کچھ سنتے جو میں سنتا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(11192)
Background
Arabic

Urdu

English