۔ (۱۱۱۹۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ أَوْفٰی قَالَ: قَدِمَ مُعَاذٌ الْیَمَنَ اَوْ قَالَ: الشَّامَ، فَرَأَی النَّصَارٰی تَسْجُدُ لِبَطَارِقَتِہَا وَأَسَاقِفَتِہَا فَرَوَّأَ (أَیْ فَکَّرَ) فِیْ نَفْسِہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَحَقُّ أَنْ یُعَظَّمَ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَاَیْتُ النَّصَارٰی تَسْجُدُ لِبَطَارِقَتِہَا وَاَسَاقِفَتِہَا فَرَوَّأْتُ فِیْ نَفْسِیْ أَنَّکَ أَحَقُّ أَنْ تُعَظَّمَ، فَقَالَ: ((لَوْ کُنْتُ آمُرَ أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا، وَلَا تُؤَدِّی الْمَرْأَۃُ حَقَّ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہَا کُلَّہُ حَتّٰی تُؤَدِّیَ حَقَّ زَوْجِہَا عَلَیْہَا کُلَّہُ، حَتّٰی لَوْسَأَلَھَا نَفْسَہَا
وَھِیَ عَلٰی ظَہْرِ قَتَبٍ لَاَعْطَتْہُ اِیَّاہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۲۳)
سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ یمنیا شام میں آئے اور عیسائیوں کو دیکھا کہ وہ اپنے لیڈروں اور پادریوں کو سجدہ کرتے ہیں، انھوں نے اپنے دل میں سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس تعظیم کے زیادہ مستحق ہیں، پھر جب وہ واپس آئے تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے عیسائیوں کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے لیڈروں اور پادریوں کو سجدہ کرتے ہیں اور مجھے اپنے دل میں خیال آیا کہ کہ آپ اس تعظیم کے زیادہ مستحق ہیں؟ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر میں نے کسی کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دینا ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، بیوی اس وقت تک اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا نہیں کر سکتی، جب تک کہ وہ اپنے خاوند کے کما حقہ حقوق ادا نہ کرے، اگر خاوند عورت کو وظیفہ زوجیت کے لئے طلب کرے اور وہ پالان کے اوپر بیٹھی ہو تو اس عورت کو خاوند کا مطالبہ پورا کرنا پڑے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11198)