Blog
Books



۔ (۱۱۱۹۹)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی لَیْلٰی، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: إِنَّہُ أَتَی الشَّامَ فَرَأَی النَّصَارٰی، فَذَکَرَ مَعْنَاہُ إِلَّا أَنَّہُ قَالَ: فَقُلْتُ: لِأَیِّ شَیْئٍ تَصْنَعُونَ ہٰذَا؟ قَالُوْا: ہٰذَا کَانَ تَحِیَّۃَ الْأَنْبِیَائِ قَبْلَنَا، فَقُلْتُ: نَحْنُ أَحَقُّ أَنْ نَصْنَعَ ہٰذَا بِنَبِیِّنَا، فَقَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِنَّہُمْ کَذَبُوْا عَلٰی أَنْبِیَائِہِمْ کَمَا حَرَّفُوا کِتَابَہُمْ، إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ أَبْدَلَنَا خَیْرًا مِنْ ذٰلِکَ السَّلَامَ تَحِیَّۃَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۲۴)
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ وہ ارض شام میں گئے (اس سے آگے گزشتہ حدیث کی طرح ہے) یہ کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا تم اپنے ان پیشوائوں کو سجدے کیوں کرتے ہو؟ انہوں نے بتلایا کہ ہم سے پہلے انبیاء (کی شریعتوں) میں سلام کا یہی طریقہ تھا۔ تو میں نے کہا (اگر بات یہی ہے) تو ہم اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ ہم اپنے نبی کے ساتھ یہ کام کریں ۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے جس طرح اپنی مذہبی کتابوں میں تحریف کی، اسی طرح اپنے انبیاء پر جھوٹ باندھے، بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کے سلام سے بہتر سلام، اہل جنت والا سلام ہمیں دیا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11199)
Background
Arabic

Urdu

English