۔ (۱۱۲۰۵)۔ حَدَّثَنِی سِنَانُ بْنُ أَبِی سِنَانٍ
الدُّؤَلِیُّ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ الْأَنْصَارِیَّ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَخْبَرَ أَنَّہُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غَزْوَۃً قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَفَلَ مَعَہُمْ، فَأَدْرَکَتْہُمْ الْقَائِلَۃُیَوْمًا فِی وَادٍ کَثِیرِ الْعِضَاہِ، فَنَزَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِی الْعِضَاہِ یَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ، وَنَزَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَسْتَظِلُّ تَحْتَ شَجَرَۃٍ، فَعَلَّقَ بِہَا سَیْفَہُ قَالَ جَابِرٌ: فَنِمْنَا بِہَا نَوْمَۃً، ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَدْعُونَا فَأَتَیْنَاہُ فَإِذَا عِنْدَہُ أَعْرَابِیٌّ جَالِسٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((إِنَّ ہٰذَا اخْتَرَطَ سَیْفَہُ وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَیْقَظْتُ وَہُوَ فِییَدِہِ صَلْتًا، فَقَالَ: مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟ فَقُلْتُ: اللَّہُ، فَقَالَ: مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟ فَقُلْتُ: اللّٰہُ۔)) فَشَامَ السَّیْفَ وَجَلَسَ فَلَمْ یُعَاقِبْہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَدْ فَعَلَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۸۷)
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں نجد کی جانب ایک غزوہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ سے واپس ہوئے تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بھی لوگوں کے ساتھ واپس آئے، واپسی پر دوران سفر قافلہ ایک ایسی وادی میں ٹھہرا جہاں خاردار درخت بکثرت تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک جگہ نزول فرما ہوئے اور لوگ خاردار درختوں کے نیچے سائے کی تلاش میں ادھر ادھر بکھر گئے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ایک درخت کے نیچے سائے میں ٹھہرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی تلوار درخت کے ساتھ لٹکا دی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم اپنی اپنی جگہ جا کر سو گئے، اتنے میں ہم نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں پکار رہے تھے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریبآئے تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک بدو بیٹھا ہوا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا، اس نے آکر میری تلوار سونت لی، میں بیدارہوا تو تلوار اس کے ہاتھ میں لہرا رہی تھی،یہ کہنے لگا کہ تمہیں مجھ سے کون بچائے گا؟ تو میں نے کہا، مجھے تیرے شرسے اللہ بچائے گا، اس نے پھر کہا کہ تمہیں مجھ سے کون بچائے گا؟ میں نے کہاکہ اللہ تعالی۔ اس نے تلوار کو واپس نیام میں رکھ دیا اور بیٹھ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کچھ نہ کہا حالانکہ وہ اتنا بڑا کام کر چکا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11205)