۔ (۱۱۲۰۹)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَادِمًا لَہُ قَطُّ، وَلَا امْرَأَۃً لَہُ قَطُّ، وَلَا ضَرَبَ بِیَدِہِ إِلَّا أَنْ یُجَاہِدَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَمَا نِیلَ مِنْہُ شَیْئٌ فَانْتَقَمَہُ مِنْ صَاحِبِہِ إِلَّا أَنْ تُنْتَہَکَ مَحَارِمُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَیَنْتَقِمُ لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَا عُرِضَ عَلَیْہِ أَمْرَانِ أَحَدُہُمَا أَیْسَرُ مِنَ الْآخَرِ إِلَّا أَخَذَ بِأَیْسَرِہِمَا إِلَّا أَنْ یَکُونَ مَأْثَمًا، فَإِنْ کَانَ مَأْثَمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۳۵)
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کسی خادم یا اہلیہ کو کبھی نہیں مارا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاد کے علاوہ کبھی بھی کسی کو اپنے ہاتھ سے ضرب نہیں لگائی اور اگر کسی نے کبھی آپ سے کوئی بد سلوکی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی اس کا بدلہ نہیں لیا، الایہ کہ اللہ تعالیٰ کی حدود کی پامالی ہوتی ہو اور جب بھی آپ کو دو سے کسی ایک بات کو منتخب کرنے کی پیش کش کی جاتی اور ان میں سے ایک صورت دوسری کی نسبت آسان ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں میں سے اس کا انتخاب کرتے جو زیادہ آسان ہوتی، الایہ کہ کوئی گناہ کی بات ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا انتخاب نہ فرماتے، اگر وہ بات گناہ والی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے سب سے زیادہ دور ہوتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11209)