۔ (۱۱۲۱۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَرْحَمَ بِالْعِیَالِ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ إِبْرَاہِیمُ مُسْتَرْضَعًا فِی عَوَالِی الْمَدِینَۃِ وَکَانَ یَنْطَلِقُ، وَنَحْنُ مَعَہُ، فَیَدْخُلُ الْبَیْتَ وَإِنَّہُ لَیُدَّخَنُ وَکَانَ ظِئْرُہُ قَیْنًا، فَیَأْخُذُہُ فَیُقَبِّلُہُ ثُمَّ یَرْجِعُ، قَالَ عَمْرٌو: فَلَمَّا تُوُفِّیَ إِبْرَاہِیمُ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ((إِنَّ إِبْرَاہِیمَ ابْنِی وَإِنَّہُ مَاتَ فِی الثَّدْیِ، فَإِنَّ لَہُ ظِئْرَیْنِیُکْمِلَانِ رَضَاعَہُ فِی الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۲۱۲۶)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر اپنے اہل و عیال کے حق میں مہربان کسی کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کی بالائی بستیوں میں رضاعت کے لیے بھیجے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو دیکھنے کے لیے تشریف لے جاتے، ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے گھر میں داخل ہو جاتے، حالانکہ اس گھر میں دھواں اٹھ رہا ہوتا تھا، کیونکہ ان کا رضاعی والد لوہار تھا، پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کو اٹھاتے، اسے بوسے دیتے اور پھر واپس تشریف لے آتے۔ عمرو راوی کہتے ہیں: جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک ابراہیم میرا بیٹا ہے، چونکہ یہ دودھ پینے کی مدت کے اندر اندر فوت ہوا ہے، اس لیے اس کی جنت میں دور رضاعی مائیں ہوں گی، جو اس کی رضاعت کو پورا کریں گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(11210)