۔ (۱۱۲۱۸)۔ عَنْ مَالِکِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الزَّیَادِیِّیُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ذَرٍّ، أَنَّہُ جَائَ یَسْتَأْذِنُ عَلٰی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَأَذِنَ لَہُ وَبِیَدِہِ عَصَاہُ، فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: یَا کَعْبُ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ تُوُفِّیَ وَتَرَکَ مَالًا فَمَا تَرٰی فِیہِ؟ فَقَالَ: إِنْ کَانَ یَصِلُ فِیہِ حَقَّ اللّٰہِ فَلَا بَأْسَ عَلَیْہِ، فَرَفَعَ أَبُو ذَرٍّ عَصَاہُ فَضَرَبَ کَعْبًا وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((مَا أُحِبُّ لَوْ أَنَّ لِی ہٰذَا الْجَبَلَ ذَہَبًا أُنْفِقُہُ وَیُتَقَبَّلُ مِنِّی أَذَرُ خَلْفِی مِنْہُ سِتَّ أَوَاقٍ۔)) أَنْشُدُکَ اللّٰہَ یَا عُثْمَانُ! أَسَمِعْتَہُ؟ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: نَعَم۔ (مسند احمد: ۴۵۳)
مالک بن عبداللہ زیادی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو ذر عفاری رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ہاں گھر داخل ہونے کی اجازت طلب کی، انھوں نے انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی، ان کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے کعب! عبدالرحمن کافی مال چھوڑ کر انتقال کر گئے ہیں۔ اس بارے میں آپ کا کیاخیال ہے؟ انہوں نے کہا: اگر وہ اس مال سے اللہ کے حقوق ادا کرتے تھے پھر تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ یہ سن کر سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ اپنی لاٹھی اٹھا کر سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کو ماری اور کہا: میں نے سنا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میںتویہ بھی پسند نہیں کرتا کہ یہ احد کا پہاڑ سونے کا ہو اور میں اسے اللہ کی راہ میں خرچ کروں اور میرا وہ صدقہ اللہ کے ہاں مقبول ہو اور میں اپنے لیے اس میں سے صرف چھ اوقیہ سونا باقی چھوڑ جائوں۔ اے عثمان! میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کے رسول سے یہ حدیث سنی ہے ؟ (یہ بات سیدناابو ذر رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ دہرائی)، بالآخر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: جی ہاں، میں نے بھییہ حدیث سنی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(11218)