۔ (۱۱۲۱۹)۔ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِیَوْمًا عَلٰی عَائِشَۃَ فَقَالَتْ: لَوْ رَأَیْتُمَا نَبِیَّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذَاتَ یَوْمٍ فِی مَرَضٍ
مَرِضَہُ، قَالَتْ: وَکَانَ لَہُ عِنْدِی سِتَّۃُ دَنَانِیرَ، قَالَ مُوسٰی: أَوْ سَبْعَۃٌ، قَالَتْ: فَأَمَرَنِی نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ أُفَرِّقَہَا، قَالَتْ: فَشَغَلَنِی وَجَعُ نَبِیِّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی عَافَاہُ اللّٰہُ قَالَتْ، ثُمَّ سَأَلَنِی عَنْہَا، فَقَالَ: ((مَا فَعَلَتِ السِّتَّۃُ؟)) قَالَ: أَوْ السَّبْعَۃُ، قُلْتُ: لَا وَاللّٰہِ! لَقَدْ کَانَ شَغَلَنِی وَجَعُکَ، قَالَتْ: فَدَعَا بِہَا ثُمَّ صَفَّہَا فِی کَفِّہِ، فَقَالَ: ((مَا ظَنُّ نَبِیِّ اللّٰہِ لَوْ لَقِیَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہٰذِہِ عِنْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۲۴۰)
ابو امامہ بن سہل سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے کہا کہ میں اور عروہ بن زبیر ایک دن سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئے، انہوں نے کہا: کاش کہ تم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مرض الموت کے دوران دیکھتے، میرے پاس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چھ (یا سات) دینار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں تقسیم کردوں، آپ کی بیماری نے مجھے مشغول رکھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو افاقہ دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ان کی بابت پوچھا اور فرمایا: ان چھ دینار وں کا کیا بنا؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم، میں آپ کی بیماری میں مصروف رہی اور تقسیم نہ کر سکی۔ آپ نے وہ دینار منگوا کر اپنی ہتھیلی پر رکھ کر فرمایا: اللہ کے بنی کا کیا حال ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں جا ملے کہ یہ دولت اس کی ملکیت ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(11219)