۔ (۱۱۲۲۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، یَقُولُ: کُنْتُ فِی ظِلِّ دَارِی فَمَرَّ بِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَلَمَّا رَأَیْتُہُ وَثَبْتُ إِلَیْہِ فَجَعَلْتُ أَمْشِی خَلْفَہُ، فَقَالَ: ((ادْنُ فَدَنَوْتُ مِنْہُ)) فَأَخَذَ بِیَدِی فَانْطَلَقْنَا حَتّٰی أَتٰی بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِہِ أُمِّ سَلَمَۃَ أَوْ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِی فَدَخَلْتُ وَعَلَیْہَا الْحِجَابُ، فَقَالَ: ((أَعِنْدَکُمْ غَدَائٌ؟)) فَقَالُوْا: نَعَمْ، فَأُتِیَ بِثَلَاثَۃِ أَقْرِصَۃٍ فَوُضِعَتْ عَلٰی نَقِیٍّ، فَقَالَ: ((ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنْ أُدُمٍ؟)) فَقَالُوْا: لَا إِلَّا شَیْئٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: ((ہَاتُوہُ۔)) فَأَتَوْہُ بِہِ فَأَخَذَ قُرْصًا فَوَضَعَہُ بَیْنَیَدَیْہِ، وَقُرْصًا بَیْنَیَدَیَّ، وَکَسَرَ
الثَّالِثَ بِاثْنَیْنِ، فَوَضَعَ نِصْفًا بَیْنَیَدَیْہِ وَنِصْفًا بَیْنَیَدَیَّ۔ (مسند احمد: ۱۵۱۲۴)
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے گھر کے سائے میں بیٹھا تھا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو میں لپک کر آپ کی طرف گیا اور آپ کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قریب آجائو۔ پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا ہاتھ تھام لیا،یہاں تک کہ آپ اپنی بیوی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا یا سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اندر چلے گئے اور پھر مجھے بھی اندر آنے کی اجازت دے دی۔ میں اندر گیا تو وہ پردہ میں تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیوی سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کھانے کے لیے کچھ ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے تین روٹیاں پیش کی گئیں اور ان کو دستر خوان پر رکھ دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: کوئی سالن ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ سر کے کے علاوہ تو کچھ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہی لے آئو۔ پس انہوں نے وہی پیش کر دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روٹی اپنے سامنے اور ایک میرے سامنے رکھی اور تیسری کے دو ٹکڑے کرکے ایک اپنے اور ایک میرے سامنے رکھ دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11229)