Blog
Books



۔ (۱۱۲۳۱)۔ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْأَلُہُ فَأَعْطَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَنَمًا بَیْنَ جَبَلَیْنِ، فَأَتَی الرَّجُلُ قَوْمَہُ فَقَالَ: أَیْ قَوْمِی أَسْلِمُوا، فَوَاللّٰہِ! إِنَّ مُحَمَّدًا لَیُعْطِی عَطِیَّۃَ رَجُلٍ مَا یَخَافُ الْفَاقَۃَ، أَوْ قَالَ: الْفَقْرَ، قَالَ: وَحَدَّثَنَاہُ ثَابِتٌ قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: إِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیَأْتِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُسْلِمُ مَا یُرِیدُ إِلَّا أَنْ یُصِیبَ عَرَضًا مِنَ الدُّنْیَا، أَوْ قَالَ: دُنْیَایُصِیبُہَا فَمَا یُمْسِی مِنْ یَوْمِہِ ذٰلِکَ حَتّٰییَکُونَ دِینُہُ أَحَبَّ إِلَیْہِ، أَوْ قَالَ أَکْبَرَ عَلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔ (مسند احمد: ۱۲۸۲۱)
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کچھ مانگنے کے لیے آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس دوپہاڑوں کے درمیان وادی میں جتنی بکریاں تھیں، وہ سب اس کو دے دیں، اس نے اپنی قوم سے جا کر کہا: اے میری قوم! اسلام قبول کر لو، اللہ کی قسم! محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اس قدر عطا فرماتے ہیں کہ وہ فقر و فاقہ کی بھی پروا نہیں کرتے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ کوئی آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں مسلمان ہونے آتا اور اس کا مقصد حصول دنیا ہی ہوتا، شام ہونے سے پہلے پہلے دین اس کی نظر میں دنیا بھر کی دولت سے بھی بڑھ کر عزیز تر اور محبوب تر ہو جاتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11231)
Background
Arabic

Urdu

English