۔ (۱۱۲۳۲)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ، وَکَانَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَکَانَ أَشْجَعَ النَّاسِ قَالَ: وَلَقَدْ فَزِعَ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ لَیْلَۃً، فَانْطَلَقَ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَاجِعًا، قَدِ اسْتَبْرَأَ لَہُمُ الصَّوْتَ، وَہُوَ عَلٰی فَرَسٍ لِأَبِی طَلْحَۃَ عُرْیٍ، مَا عَلَیْہِ سَرْجٌ، وَفِی عُنُقِہِ السَّیْفُ، وَہُوَ یَقُولُ لِلنَّاسِ: ((لَمْ تُرَاعُوْا لَمْ تُرَاعُوا۔)) وَقَالَ لِلْفَرَسِ: ((وَجَدْنَاہُ بَحْرًا أَوْ إِنَّہُ لَبَحْرٌ۔)) قَالَ أَنَسٌ: وَکَانَ الْفَرَسُ قَبْلَ ذٰلِکَ یُبَطَّأُ قَالَ مَا سُبِقَ بَعْدَ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۲۵۲۲)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ حسین و جمیل، سب سے بڑھ کر سخی اور بہادر تھے۔ ایک رات اہل مدینہ کسی وجہ سے گھبرا گئے اور خوف زدہ سے ہوگئے، لوگ صورت حال معلوم کرنے کے لیے جس سمت سے آواز آئی تھی، اُدھر روانہ ہو گئے، لیکن کیا دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اُدھر سے واپس تشریف لا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے پر سوار تھے، وہ ننگا تھا، اس پر زین نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس آنے والی آواز کا جائزہ لے کر آرہے تھے، آپ کی گردن میں تلوار تھی اور آپ بآواز بلند لوگوں سے فرما رہے تھے: گھبرائو نہیں، گھبرائو نہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھوڑے کے متعلق فرمایا: ہم نے اسے سمندر کی طرح پایا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس سے قبل یہ گھوڑا انتہائی سست رفتار تھا، اس کے بعد وہ کبھی دوسرے گھوڑوں سے پیچھے نہ رہا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11232)