۔ (۱۱۲۶۸)۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: لَقَدْ رَأَیْتُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثَلَاثًا، مَا رَآہَا أَحَدٌ قَبْلِی وَلَا یَرَاہَا أَحَدٌ بَعْدِی، لَقَدْ خَرَجْتُ مَعَہُ فِی سَفَرٍ حَتّٰی إِذَا کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ مَرَرْنَا بِامْرَأَۃٍ جَالِسَۃٍ مَعَہَا صَبِیٌّ لَہَا، فَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ہٰذَا صَبِیٌّ أَصَابَہُ بَلَائٌ، وَأَصَابَنَا مِنْہُ بَلَائٌ، یُؤْخَذُ فِی الْیَوْمِ، مَا أَدْرِی کَمْ مَرَّۃً، قَالَ: ((نَاوِلِینِیہِ۔)) فَرَفَعَتْہُ إِلَیْہِ فَجَعَلتْہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ وَاسِطَۃِ الرَّحْلِ، ثُمَّ فَغَرَ فَاہُ فَنَفَثَ فِیہِ ثَلَاثًا وَقَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ أَنَا عَبْدُ اللّٰہِ
اخْسَأْ عَدُوَّ اللّٰہِ۔)) ثُمَّ نَاوَلَہَا إِیَّاہُ فَقَالَ: ((الْقَیْنَا فِی الرَّجْعَۃِ فِی ہٰذَا الْمَکَانِ فَأَخْبِرِینَا مَا فَعَلَ۔)) قَالَ: فَذَہَبْنَا وَرَجَعْنَا فَوَجَدْنَاہَا فِی ذٰلِکَ الْمَکَانِ مَعَہَا شِیَاہٌ ثَلَاثٌ، فَقَالَ: ((مَا فَعَلَ صَبِیُّکِ؟)) فَقَالَتْ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ، مَا حَسَسْنَا مِنْہُ شَیْئًا حَتَّی السَّاعَۃِ فَاجْتَرِرْ ہٰذِہِ الْغَنَمَ، قَالَ: ((انْزِلْ فَخُذْ مِنْہَا وَاحِدَۃً وَرُدَّ الْبَقِیَّۃَ وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَاَھْدَتْ اِلَیْہِ کَبْشَیْنِ وَشَیْئٍ مِنق اَخِطٍ وَشَیْئٍ مِنَ السَّمَلِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خُذِ الْاَقِطَ وَالسَّمَنَ وَاَحَدَ الْکَبْشَیْنِ وَرُدَّ عَلَیْھَا الْاٰخَرَ)) قَالَ: وَخَرَجْتُ ذَاتَ یَوْمٍ إِلَی الْجَبَّانَۃِ حَتّٰی إِذَا بَرَزْنَا، قَالَ: ((انْظُرْ وَیْحَکَ ہَلْ تَرٰی مِنْ شَیْئٍیُوَارِینِی؟)) قُلْتُ: مَا أَرٰی شَیْئًایُوَارِیکَ إِلَّا شَجَرَۃً مَا أُرَاہَا تُوَارِیکَ، قَالَ: ((فَمَا بِقُرْبِہَا؟)) قُلْتُ: شَجَرَۃٌ مِثْلُہَا أَوْ قَرِیبٌ مِنْہَا، قَالَ: ((فَاذْہَبْ إِلَیْہِمَا فَقُلْ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَأْمُرُکُمَا أَنْ تَجْتَمِعَا بِإِذْنِ اللّٰہِ)) قَالَ: فَاجْتَمَعَتَا فَبَرَزَ لِحَاجَتِہِ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: ((اذْہَبْ إِلَیْہِمَا فَقُلْ: لَہُمَا إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَأْمُرُکُمَا أَنْ تَرْجِعَ کُلُّ وَاحِدَۃٍ مِنْکُمَا إِلٰی مَکَانِہَا)) فَرَجَعَتْ، قَالَ: وَکُنْتُ عِنْدَہُ جَالِسًا ذَاتَ یَوْمٍ إِذْ جَائَہُ جَمَلٌ یُخَبِّبُ حَتّٰی صَوَّبَ بِجِرَانِہِ بَیْنَیَدَیْہِ ثُمَّ ذَرَفَتْ عَیْنَاہُ، فَقَالَ: ((وَیْحَکَ انْظُرْ لِمَنْ ہٰذَا الْجَمَلُ إِنَّ لَہُ لَشَأْنًا)) قَالَ: فَخَرَجْتُ أَلْتَمِسُ صَاحِبَہُ فَوَجَدْتُہُ لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَدَعَوْتُہُ إِلَیْہِ، فَقَالَ: ((مَا شَأْنُ جَمَلِکَ ہٰذَا؟)) فَقَالَ: وَمَا شَأْنُہُ، قَالَ: لَا أَدْرِی وَاللّٰہِ! مَا شَأْنُہُ عَمِلْنَا عَلَیْہِ وَنَضَحْنَا عَلَیْہِ حَتّٰی عَجَزَ عَنْ السِّقَایَۃِ فَأْتَمَرْنَا الْبَارِحَۃَ أَنْ نَنْحَرَہُ وَنُقَسِّمَ لَحْمَہُ، قَالَ: ((فَلَا تَفْعَلْ ہَبْہُ لِی أَوْ بِعْنِیہِ)) فَقَالَ: بَلْ ہُوَ لَکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: فَوَسَمَہُ بِسِمَۃِ الصَّدَقَۃِ ثُمَّ بَعَثَ بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۹۰)
سیدنایعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تین ایسی باتیں ملاحظہ کی ہیں، جن کو نہ تو مجھ سے پہلے کسی نے دیکھا اور نہ میرے بعد ہی کوئی ان کا ملاحظہ کر سکے گا، ایک دفعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوران سفر راستہ پر بیٹھی ہوئی ایک عورت کے پاس سے گزرے، اس کے پاس اس کا ایک (چھوٹا سا) بچہ تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بچے کو جنات چمٹے ہوئے ہیں، اس کی وجہ سے ہم بہت زیادہ پریشان ہیں، اس کو ایک ایک دن میں کئی کئی بار دورہ پڑتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ مجھے پکڑائو۔ اس نے بچے کو اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور پالان کی لکڑی کے درمیان بٹھا دیا، آپ نے اس کا منہ کھول کر اس میں تین بار پھونک ماری، جس کے ساتھ تھوک بھی تھا اور یہ دعا پڑھی: بِسْمِ اللّٰہِ أَنَا عَبْدُ اللّٰہِ اخْسَأْ عَدُوَّ اللّٰہِ۔ (میں اللہ کا نام لے کر کہتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ ہوں،تو ناکام ہو جا اے اللہ کے دشمن )پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بچہ اس عورت کو تھما دیا اور فرمایا: تم واپسی پر ہمیں یہیں ملنا اور بتلانا کہ کیا نتیجہ نکلا ہے۔ سیدنایعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:۔ ہم آگے چلے گئے، پھر جب ہم واپس آئے تو ہم نے اس عورت کو اسی جگہ پایا۔ اس کے پاس تین بکریاں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: تمہارے بچے کا کیا حال ہے؟ اس نے کہا:اس اللہ کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! ہم نے اُس وقت سے اب تک کوئی چیز محسوس نہیں کی۔ آپ یہ بکریاں بطور عطیہ (ہدیہ) قبول فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اتر کر ایک بکری لے لو اور باقی واپس کردو۔ ایک روایت میں ہے: اس نے دو مینڈھے اور کچھ پنیر اور کچھ گھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم پنیر، گھی اور ایک مینڈھا رکھ لو اور دوسرا مینڈھا واپس لوٹا دیا۔ سیدنایعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں ایک روز جبانہ (ویرانے) کی طرف نکل گیا، جب ہم کھلی جگہ پر پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارا بھلا ہو، کوئی ایسی چیز دیکھوجو (قضائے حاجت کے وقت) میرے لیے آڑ بن سکے۔ میں نے عرض کیا: مجھے تو ایسی کوئی نظر نہیں آرہی، صرف ایک درخت ہے، میرے خیال میں وہ بھی آپ کی آڑ کا کام نہیں دے سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کے قریب کیا چیز ہے؟ میں نے عرض کیا: اس جیسا ایک درخت ہے یایوں کہا کہ اس کے قریب ہی ایک اور درخت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم ان درختوں کے پاس جا کر کہو کہ اللہ کے رسول تمہیں حکم دے رہے ہیں کہ تم اللہ کے حکم سے اکٹھے ہو جائو۔ سیدنایعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ بات سن کر وہ دونوں درخت آپس میں مل گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی اوٹ میں قضائے حاجت کی اور پھر واپس آگئے اور فرمایا: تم ان درختوں کے پاس جا کر ان سے کہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم دونوں اپنی اپنی جگہ پہ واپس چلے جائو۔ چنانچہ وہ اپنی اپنی جگہ لوٹ گئے۔ سیدنایعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ایک دن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور اس نے اپنی گردن کا نیچے والا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے زمین پر رکھ دیا اور اس کی آنکھ سے ٹپ ٹپ آنسو گرنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرا بھلا ہو، پتہ کرکے آئو کہ یہ اونٹ کس کا ہے؟ اس کا ایک کام ہے۔ میں اس کے مالک کی تلاش میں نکلا، وہ ایک انصاری کا تھا۔ میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بلا لایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرے اونٹ کو کیا شکایت ہے؟ اس نے کہا:اسے کیا شکایت ہے؟ میں تو نہیں جانتا کہ اسے کیا شکایت ہے؟ ہم اس پر کام کرتے رہے اور پانی لاد کر لاتے رہے، اب یہ پانی اٹھا کر لانے سے قاصر ہے، تو ہم نے کل مشورہ کیا کہ اسے نحر (ذبح) کرکے اس کا گوشت تقسیم کر دیں۔ آپ نے فرمایا: تم ایسا نہ کرنا، تم یہ اونٹ مجھے ہبہ کر دو یا فروخت کردو۔ اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! یہ آپ کا ہے، آپ رکھ لیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بیت المال کے صدقہ والے اونٹوں والا نشاں لگا کر ادھر بھیج دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(11268)